وفاقی حکومت نے مالی سال 2024-25 کے ابتدائی سات مہینوں (جولائی سے جنوری) کے دوران مختلف ذرائع سے اربوں ڈالر قرض لیا۔ اقتصادی امور ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں اس بار قرض کی مقدار میں تقریباً 30 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
اسلام آباد: اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق، حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں 4 ارب 58 کروڑ ڈالر کا قرض لیا، جبکہ کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت 2 ارب 32 کروڑ 22 لاکھ ڈالر موصول ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، باہمی معاہدوں کے ذریعے 32 کروڑ 91 لاکھ ڈالر کا قرض لیا گیا، جبکہ 50 کروڑ ڈالر فارن کمرشل لون کے طور پر حاصل کیے گئے۔ اس کے علاوہ، نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کی مد میں 1 ارب 12 کروڑ 68 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
اقتصادی امور ڈویژن کے حکام کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے مجموعی طور پر 19 ارب 39 کروڑ ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا تھا، تاہم پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال فنانسنگ میں تقریباً 30 فیصد کمی آئی ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران اسی عرصے میں 6 ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض لیا گیا تھا۔
بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے ملنے والے قرضوں کی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق:
ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے جولائی سے جنوری کے دوران 1 ارب 4 کروڑ 86 لاکھ ڈالر فراہم کیے۔
عالمی بینک نے 57 کروڑ 38 لاکھ ڈالر قرض دیا۔
چین سے 9 کروڑ 91 لاکھ ڈالر کی فنانسنگ ہوئی۔
فرانس سے 10 کروڑ 25 لاکھ ڈالر قرض ملا۔
اسلامک ڈیولپمنٹ بینک نے مجموعی طور پر 40 کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کیا۔
دیگر ملٹی لیٹرل اداروں سے مجموعی طور پر 2 ارب 32 کروڑ ڈالر موصول ہوئے۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور مختلف ذرائع سے فنانسنگ پر انحصار کر رہی ہے۔