سرحدوں پر سخت سیکیورٹی، پہلی بار افغانستان سے چینی اسمگل نہیں ہوئی، وزیر خزانہ

ٹیکس کا بوجھ مسلسل تنخواہ دار طبقے پر ہے، جسے کم کرنے کی ضرورت ہے

کراچی: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے سرحدوں پر سخت نگرانی کی گئی، جس کے نتیجے میں پہلی مرتبہ افغانستان چینی اسمگل نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے ہر ڈالر کی قدر ہے، اور بینکنگ سیکٹر نے حکومت کو 30 ارب روپے ٹیکس کی مد میں فراہم کیے، جو ٹیکس ادائیگی میں تیل اور گیس کے شعبے سے آگے نکل گیا ہے۔ انہوں نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف دینے کا بھی اعلان کیا۔

کراچی میں بینکنگ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ اس شعبے نے ٹیکس ادائیگی میں تیل اور گیس کے شعبے کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، جو معیشت کو دستاویزی بنانے کے عمل کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نجی شعبے کی بھرپور حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور ابھرتی ہوئی منڈیوں پر توجہ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق، نجکاری سے مختلف شعبوں میں ترقی کے دروازے کھلیں گے اور پائیدار و شمولیتی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات کی جا رہی ہیں اور مصنوعی ذہانت کے استعمال اور معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں، جبکہ برآمدات پر مبنی ترقی ہماری ترجیح ہونی چاہیے، خاص طور پر زرعی اجناس کی برآمدات کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔

تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا اعلان
وفاقی وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ ٹیکس کا بوجھ مسلسل تنخواہ دار طبقے پر ہے، جسے کم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کر رہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو اس میں شامل کیا جا سکے اور تنخواہ دار طبقے پر دباؤ کم ہو۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین