پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں وزارت خزانہ حکام کی کارکردگی پر سخت سوالات

چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا

اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں وزارت خزانہ حکام کی کارکردگی پر سخت سوالات اٹھائے گئے، جس کے دوران چیئرمین جنید اکبر خان برہم ہو گئے اور غیر سنجیدگی پر برہمی کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سرمایہ کاری بورڈ اور وزارت توانائی کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران ایک خاتون افسر کی غیر تیاری پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین نے کہا، "آپ یہاں چائے پینے آئی تھیں؟ اگر تیاری نہیں تھی تو یہاں بیٹھی کیوں تھیں؟” انہوں نے واضح کیا کہ کمیٹی اجلاس میں شریک تمام افراد کو مکمل تیاری کے ساتھ آنا چاہیے، بصورت دیگر انہیں اجلاس سے نکال دیا جائے گا۔
آڈٹ حکام نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ مالی سال 2021-22 کے دوران 5.5 ملین روپے کی مختلف سروسز بغیر مسابقتی عمل کے حاصل کی گئیں، جو خلاف ضابطہ ہیں۔ یہ اخراجات سی پیک آئی سی ڈی پی انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے سوال کیا، "کیا فنانس ڈویژن پیپرا رولز کو معطل کرسکتا ہے؟ تین چار سال میں آپ نے کیا اقدامات کیے؟” جس پر وزارت خزانہ حکام نے جواب دیا کہ یہ معاملہ انہیں ریفر کیا جائے۔
سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 21 فروری کو وزارت خزانہ کو آڈٹ پیرا پر تحریری طور پر آگاہ کر دیا گیا تھا، لیکن وزارت خزانہ کے جوائنٹ سیکریٹری نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایسا کوئی خط موصول نہیں ہوا۔
اس صورتِ حال پر چیئرمین پی اے سی نے سخت نوٹس لیتے ہوئے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ پندرہ دنوں میں ذمہ داران کا تعین کرکے کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے۔

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین