ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے مصر میں 3000 سال سے گمشدہ ایک ایسا شہر دریافت کیا ہے جہاں ماضی میں سونے کی کان کنی کی جاتی تھی۔ یہ تاریخی دریافت لکسر میں بادشاہوں کی وادی کے نیچے ہوئی، جہاں کھدائی کے دوران گھروں، عبادت گاہوں اور ورک شاپس سمیت مختلف باقیات سامنے آئیں۔ ماہرین کو یہاں سے رومی اور اسلامی دور کی اشیاء بھی ملی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ کان صدیوں تک فعال رہی اور مختلف حکمران یہاں سے حاصل شدہ سونا اپنی زینت کے لیے استعمال کرتے رہے۔
ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے مصر میں 3000 برس سے مٹی میں چھپا ایک قدیم شہر دریافت کیا ہے، جسے ’سونے کا گمشدہ شہر‘ کہا جا رہا ہے۔
یہ شہر، جس کا نام ایٹن ہے، ماضی میں سونے کی کان کنی کے لیے مشہور تھا اور اب یہ لکسر میں بادشاہوں کی وادی کے نیچے دریافت ہوا ہے۔ ماہرین کی ٹیم نے یہاں کھدائی مکمل کرلی ہے، جس کے نتیجے میں کئی اہم باقیات سامنے آئی ہیں۔
کھدائی کے دوران گھروں، ورک شاپس، انتظامی عمارتوں، عبادت گاہوں اور غسل خانوں کی باقیات ملی ہیں، جو اس شہر کی قدیم تہذیب اور اس کے طرزِ زندگی کی جھلک پیش کرتی ہیں۔
اس دریافت کے دوران ماہرین کو رومی دور (30 قبلِ مسیح تا 639 عیسوی) اور اسلامی دور (642 عیسوی تا 1517 عیسوی) کی اشیاء بھی ملی ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایٹن کی کان کئی صدیوں تک فعال رہی۔ یہ کان مصری سلطنتوں کو سونے کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ تھی، اور اس سے حاصل ہونے والا سونا حکمران اپنی زینت اور مقبروں کی آرائش کے لیے استعمال کرتے تھے۔