قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں آرمی چیف کی تفصیلی بریفنگ، اپوزیشن کی عدم شرکت

اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، گورنرز اور چاروں صوبوں کے آئی جیز نے بھی شرکت کی

اسلام آباد :خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے پیش نظر قومی قیادت نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے ایک اہم بند کمرہ اجلاس میں غور و خوض کیا، تاہم پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں نے اس اجلاس میں شرکت سے گریز کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہونے والے اس اجلاس کا مقصد ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قومی اتفاق رائے قائم کرنا تھا۔ اجلاس میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے دوران، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کمیٹی کو ملکی سیکیورٹی صورتحال پر 50 منٹ طویل تفصیلی بریفنگ دی، جس میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی کے مسائل پر روشنی ڈالی گئی۔ بریفنگ کے بعد اجلاس میں 15 منٹ کا نماز کا وقفہ لیا گیا۔اجا
اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ساتھ ساتھ گورنر بلوچستان، گورنر خیبر پختونخوا، گورنر پنجاب، اور چاروں صوبوں کے آئی جیز نے بھی شرکت کی۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پارٹی کے 16 اراکین جبکہ ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ان کے چار اراکین نے اجلاس میں شرکت کی۔
جے یو آئی (ف) کے وفد نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں شرکت کی، تاہم بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل کو مدعو کیے جانے کے باوجود وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، دیگر وفاقی وزرا، اور وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق بھی موجود تھے۔
اجلاس کے آغاز پر اسپیکر ایاز صادق نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور بتایا کہ اجلاس کا مقصد ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر غور کرنا اور اس حوالے سے شرکاء کی آراء لینا ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اپوزیشن نے اجلاس میں شرکت نہیں کی، حالانکہ انہیں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ ایاز صادق نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعظم نے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے دہشت گردی کو ملک کے لیے ایک ناسور قرار دیا اور کہا کہ ہم یہاں اس مسئلے کے حل کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے دہشت گردوں کے خاتمے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملک کو اس لعنت سے پاک کریں گے اور شہدا کی قربانیوں کو کسی صورت فراموش نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نے سیکیورٹی اہلکاروں کی قربانیوں کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے اپنا موقف واضح کیا۔ تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ فیصلہ پارٹی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کا کوئی نمائندہ اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا، البتہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور بطور صوبے کے سربراہ اس اجلاس میں شریک ہوئے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ تحریک انصاف کسی بھی قسم کے آپریشن کی حمایت نہیں کرتی اور ان کا مطالبہ ہے کہ چیئرمین عمران خان کو پے رول پر رہا کیا جائے تاکہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے سیاسی استحکام پیدا کیا جا سکے۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو 77 سالوں سے جاری بحران کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فسطائیت کے خاتمے پر زور دیا۔

 

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین