حکومت نے نیپرا حکام کو دی جانے والی بھاری تنخواہوں کی تصدیق کر دی

چیئرمین کی ماہانہ تنخواہ 32 لاکھ روپے سے زائد، اور اراکین کی 29 لاکھ روپے سے زیادہ ہے

حکومت نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ نیپرا کے چیئرمین اور اراکین نے بغیر اجازت اپنی تنخواہیں بڑھا لیں۔ اب حکومت نے ان شاہانہ تنخواہوں کی منظوری بھی دے دی ہے، حالانکہ پہلے اسے غیر مجاز قرار دیا گیا تھا۔ چیئرمین کی ماہانہ تنخواہ 32 لاکھ روپے سے زائد، اور اراکین کی 29 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین اور اراکین نے رواں سال کے آغاز میں کابینہ کی پیشگی منظوری کے بغیر اپنی تنخواہوں میں خود ہی اضافہ کر لیا تھا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، اگرچہ کابینہ ڈویژن نے اس اضافے پر اعتراض کیا تھا اور تحریری وضاحت طلب کی گئی تھی، پھر بھی حکومت نے ان تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی، جسے پہلے غیر مجاز قرار دیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی میں رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی کے سوال کے تحریری جواب میں وفاقی وزیر انچارج کابینہ ڈویژن، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے اعتراف کیا کہ چیئرمین نیپرا کی ماہانہ مجموعی تنخواہ 32 لاکھ 47 ہزار روپے سے زیادہ ہے، جبکہ اراکین کی تنخواہ 29 لاکھ 43 ہزار روپے سے زائد ہے۔

اس سے قبل، سیکریٹری کابینہ، کامران علی افضل نے 18 فروری کو سینیٹ کمیٹی کو بتایا تھا کہ نیپرا سے تنخواہوں میں اضافے کی وجوہات پوچھنے کے لیے کہا گیا ہے کیونکہ یہ نیپرا ایکٹ کے سیکشن 8 کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کو اس پر اپنی تحریری وضاحت پیش کرنا ہوگی۔

کامران علی افضل نے یہ بھی واضح کیا کہ تمام ریگولیٹری ادارے وزیراعظم یا وفاقی کابینہ کے ماتحت آتے ہیں۔

محترمہ شگفتہ جمانی نے نیپرا کی تنخواہوں کی تفصیلات مانگی تھیں اور دریافت کیا تھا کہ آیا حکومت نے ان اضافوں کی منظوری دی ہے۔

اس کے جواب میں، وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین اور اراکین نیپرا طبی سہولتوں کے بھی حقدار ہیں۔ چیئرمین کو ایک بنیادی تنخواہ کے برابر گریجویٹی دی جاتی ہے، جس کی مالیت 7 لاکھ 72 ہزار 780 روپے ہے، جبکہ اراکین کو ہر سال سروس مکمل کرنے پر 7 لاکھ ایک ہزار 5 روپے ملتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں (2020-21 سے 2024-25) کے دوران تنخواہوں میں کیے گئے اضافے میں حکومت کی طرف سے بجٹ میں دیے گئے ایڈہاک ریلیف الاؤنس بھی شامل ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نیپرا ایکٹ میں 2018 کی ترامیم سے پہلے چیئرمین اور اراکین کی تنخواہیں حکومت مقرر کرتی تھی، لیکن ترامیم کے بعد نیپرا کو وفاقی حکومت کی منظوری سے یہ اختیار دے دیا گیا ہے۔

تاہم، اس منظوری کی شرط یہ رکھی گئی ہے کہ کام کی نوعیت خاص ہو، چیئرمین اور اراکین مالی خود کفالت کو یقینی بنائیں اور ان کی تنخواہیں نجی شعبے میں ملتی جلتی مہارت اور ذمہ داری کے برابر ہوں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین