چینی اشیاء پر امریکا نے 104 فیصد ٹیکس عائد کر دیا

یہ قدم چین کی جانب سے جوابی محصولات واپس نہ لینے کے باعث اٹھایا گیا ہے

امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔ امریکا نے چند چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے، جس سے عالمی منڈیوں میں بے چینی اور امریکی صارفین میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے عوام کو تسلی دی ہے کہ "آپ نے گھبرانا نہیں ہے”، لیکن ماہرین ممکنہ مہنگائی اور کساد بازاری کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔

امریکا نے چین سے درآمد ہونے والی کچھ مصنوعات پر 104 فیصد ٹیرف (ٹیکس) نافذ کر دیا ہے، جو آج صبح 1 بج کر 12  منٹ سے مؤثر ہو گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق، یہ قدم چین کی جانب سے جوابی محصولات واپس نہ لینے کے باعث اٹھایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کو یقین ہے کہ چین معاہدے کے لیے تیار ہے۔ لیویٹ کے مطابق دنیا کے 70 سے زائد ممالک نے ٹیرف کے معاملات پر امریکا سے بات چیت کے لیے رابطہ کیا ہے۔

ادھر صدر ٹرمپ نے چین کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جوابی محصولات واپس نہ لیے گئے تو امریکا مزید 50 فیصد ٹیرف عائد کرے گا۔ وائٹ ہاؤس نے واضح کر دیا ہے کہ نئے ٹیرف پر نہ کوئی تاخیر ہوگی اور نہ ہی اس میں کوئی نرمی کی جائے گی۔

چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان لین جیان نے امریکا کے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین آخری لمحے تک تجارتی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے امریکی اقدامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ چین نے جو جوابی اقدامات کیے ہیں وہ اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لیے ہیں۔

دوسری طرف امریکی عوام اور درآمد کنندگان میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ امریکی خریداروں نے ٹیکس لگنے کے بعد بنگلہ دیش سے بھی آرڈر روکنا شروع کر دیے ہیں، جو دنیا کا دوسرا بڑا گارمنٹس بنانے والا ملک ہے۔ صدر ٹرمپ نے بنگلہ دیش کی کپاس کی مصنوعات پر بھی 37 فیصد نئے ٹیرف عائد کیے ہیں۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے بعد امریکا میں کساد بازاری کا خطرہ 60 فیصد تک بڑھ چکا ہے۔ گیلپ کے تازہ سروے کے مطابق صدر ٹرمپ کی مقبولیت 4 فیصد کم ہو کر 43 فیصد پر آ گئی ہے۔

صدر ٹرمپ نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی ہے کہ "آپ نے بالکل گھبرانا نہیں ہے”، تاہم ان فیصلوں سے آئی فون سمیت دیگر الیکٹرانکس مصنوعات میں 43 فیصد مہنگائی کا خدشہ ہے۔

اسی دوران یورپی یونین کے وزرائے تجارت کا اجلاس لکسمبرگ میں ہوا، جہاں انہوں نے امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات عائد کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ یورپی کمیشن کے ٹریڈ کمشنر نے بتایا کہ ٹیرف کے لیے حتمی فہرست 15 اپریل کو منظور کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین