امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک کے لیے ٹیرف عارضی طور پر معطل کر دیے ہیں، لیکن چین پر سخت اقدامات کرتے ہوئے 125 فیصد ٹیرف لاگو کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے فوری بعد عالمی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی، جب کہ چین نے بھی سخت ردِعمل دیتے ہوئے امریکا پر جوابی ٹیرف نافذ کر دیے۔
واشنگٹن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک پر عائد ٹیرف تین ماہ کے لیے معطل کر دیے ہیں، تاہم اس عرصے کے دوران ان ممالک پر 10 فیصد ٹیرف برقرار رہے گا۔ اس کے برعکس چین پر ٹیرف میں فوری طور پر اضافہ کر کے اسے 125 فیصد کر دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چین کو اب یہ واضح پیغام جان لینا چاہیے کہ امریکا مزید دھوکہ برداشت نہیں کرے گا۔ ان کے بقول یہ اقدام امریکی صنعت اور معیشت کو تحفظ دینے کے لیے ناگزیر تھا۔
ٹیرف معطلی اور چین پر سخت تجارتی اقدام کے فوری بعد عالمی سطح پر مارکیٹوں میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی۔ تیل کی قیمتوں میں تقریباً چار فیصد کا اضافہ ہوا، جب کہ امریکی اسٹاک مارکیٹ میں تقریباً سات فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا، جو ایک غیر معمولی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
دوسری جانب امریکا کی جانب سے یورپی ممالک پر 25 فیصد اضافی محصولات کے نفاذ کے بعد یورپی یونین نے بھی جوابی کارروائی کا اعلان کر دیا ہے۔ یورپی بلاک نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بھی امریکا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرے گا، جن پر 15 اپریل سے عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
ادھر چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان نے ایک سخت بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا اپنی روش پر قائم رہا تو چین بھی آخری حد تک لڑنے کے لیے تیار ہے۔ چین نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکا پر فوری طور پر 84 فیصد ٹیرف نافذ کر دیے ہیں۔
یہ تجارتی کشمکش نہ صرف دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان تناؤ بڑھا رہی ہے بلکہ عالمی اقتصادی صورتحال پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔