تحریر: غلام مرتضی
زندگی ایک ایسی کتاب ہے جس کے ہر صفحے پر رنگ بکھرے ہوتے ہیں کبھی چٹخارے دار سرخ، کبھی گہرا نیلا، اور کبھی ہلکا سا سنہری ہم اس کتاب کو پلٹتے جاتے ہیں، مگر اکثر اس کی سطروں کے درمیان چھپے لمحوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ یہ لمحے، جو ریت کی طرح ہاتھ سے پھسلتے ہیں، دراصل ہماری زندگی کا اصل جوہر ہیں۔ آج ہم بات کریں گے کہ ایک لمحہ کتنا قیمتی ہو سکتا ہے، اور کیوں ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے۔
چند روز قبل کی بات ہے، میں شہر کی ایک مصروف سڑک سے گزر رہا تھا۔ ہر طرف گاڑیوں کے ہارن، لوگوں کی بھاگ دوڑ، اور ایک عجیب سی بے چینی کا عالم تھا۔ دکانیں رنگ برنگی روشنیوں سے جگمگا رہی تھیں، اور ہر شخص اپنی دنیا میں گم تھا۔ اچانک میری نظر سڑک کے کنارے بیٹھے ایک بوڑھے شخص پر پڑی۔ اس کے ہاتھ میں ایک پرانا سا ریڈیو تھا، جو شاید برسوں سے اس کا ساتھی تھا۔ وہ ہلکے ہلکے گنگنا رہا تھا، اور اس کے چہرے پر عجیب سا سکون تھا۔ایسا سکون جو اس شور میں تقریباً ناممکن لگتا تھا۔ میں رک گیا اور سوچنے لگا، ہم سب اس بھاگ دوڑ میں کیوں الجھے ہیں جب اصل خوشی شاید ان چھوٹے لمحوں میں ہی پنہاں ہے؟
یہ واقعہ میرے ذہن میں گھومتا رہا۔ ہماری زندگی میں کتنے ہی ایسے لمحے آتے ہیں جو ہمیں کچھ سکھانے کی کوشش کرتے ہیں، مگر ہم انہیں سننے یا محسوس کرنے کی زحمت نہیں اٹھاتے۔ ایک لمحے کی قیمت کا اندازہ تب ہوتا ہے جب وہ ہم سے چھن جاتا ہے۔ یاد کریں وہ صبح جب ماں نے پیار سے آپ کو جگایا، اور میز پر گرم چائے رکھ دی۔ اب اگر آپ گھر سے دور ہیں، تو وہ لمحہ ایک خواب سا لگتا ہے، جس کی یاد دل میں ایک میٹھی سی چبھن چھوڑ جاتی ہے۔ یا پھر وہ شام جب دوستوں کے ساتھ بے مقصد باتیں کرتے ہوئے قہقہے گونج اٹھے۔اب وہ لمحات واٹس ایپ کے "ہائے” اور "کیا حال ہے” میں سمٹ کر رہ گئے ہیں۔
بچپن کے وہ کاغذی جہاز بھی یاد کریں، جو ہم نے برسات میں اڑائے پانی کے چھینٹوں کے درمیان وہ جہاز ہمارے خوابوں کی طرح اڑتا تھا، اور ہم اسے دیکھ کر خوشی سے چھلانگ لگاتے تھے۔ وہ ایک لمحہ تھاصرف چند سیکنڈز کا مگر اس کی مٹھاس آج بھی زبان پر محسوس ہوتی ہے۔ یہ سب بتاتا ہے کہ زندگی دراصل لمحوں کا مجموعہ ہے، اور ان لمحوں کو جینے والا ہی اصل میں زندہ ہے۔
سائنس بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے۔ ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ ہمارا دماغ ان لمحوں کو زیادہ شدت سے محفوظ کرتا ہے جو جذباتی طور پر ہمارے لیے اہم ہوتے ہیں۔ لیکن کیا ہم واقعی ان لمحوں کو جینے کی کوشش کرتے ہیں؟ آج کے دور میں ہم فون کی اسکرین میں اس قدر گم ہیں کہ سامنے بیٹھے شخص کی مسکراہٹ تک نظر نہیں آتی۔ ہماری انگلیاں مسلسل اسکرول کر رہی ہوتی ہیں، مگر دل کہیں اور بھٹک رہا ہوتا ہے۔ ایک لمحے میں چھپی محبت، سکون، یا خوشی کو ہم خود ہی نظرانداز کر دیتے ہیں۔
ایک اور واقعہ یاد آتا ہے۔ میرے ایک دوست نے بتایا کہ اس کے والد کو کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ "جب وہ ہمارے ساتھ تھے، میں نے کبھی ان سے دل کی بات نہیں کی اب جب وہ نہیں ہیں، مجھے لگتا ہے کہ کاش میں نے ان کے ساتھ ایک لمحہ زیادہ گزارا ہوتا۔” اس کی بات سن کر میرا دل بھاری ہو گیا۔ ہم اکثر اپنے پیاروں کو وقت دینے میں تاخیر کرتے ہیں، یہ سوچ کر کہ کل کوئی اور دن ملے گا۔ مگر زندگی ہمیں ہر بار موقع نہیں دیتی۔
تو آئیے، آج سے ایک عہد کریں ہر دن میں ایک لمحہ چنیں صرف اپنے لیے وہ لمحہ جب صبح کی پہلی کرن آپ کے چہرے کو چھوئے، یا شام کو چائے کا کپ ہاتھ میں پکڑ کر آپ کھڑکی سے باہر جھانکیں اپنے بچے کی ہنسی سنیں، یا اپنے والدین سے دو منٹ دل کی بات کریں اگر آپ اکیلے ہیں، تو خود سے پوچھیں کہ آج آپ نے اپنے لیے کیا کیا؟ یہ لمحہ آپ کا ہے، اور یہی آپ کی زندگی کا اصل رنگ ہے۔
ایک چھوٹی سی کہانی سے بات ختم کرتا ہوں۔ ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا، "آپ کی زندگی کی سب سے بڑی دولت کیا ہے؟” انہوں نے مسکرا کر کہا، "وہ لمحے جب میں نے اپنے بچوں کو گلے لگایا، اپنی بیوی کے ساتھ بارش میں بھیگا، اور وہ صبح جب میں نے سورج کو نکلتے دیکھا۔ باقی سب تو بس سامان ہے جو آتا جاتا رہتا ہے۔” ان کی بات میں سچائی تھی۔ دولت، شہرت، اور چیزوں کی دوڑ میں ہم لمحوں کو بھول جاتے ہیں، جو اصل میں ہماری زندگی کو معنی دیتے ہیں۔
زندگی لمحوں کا مجموعہ ہے۔ اگر ہم انہیں سنوار لیں، تو یہ دوڑ بھی ایک خوبصورت سفر بن جائے۔ تو بتائیں، آپ کا آج کا لمحہ کون سا ہوگا؟ کیونکہ جو لمحہ آج آپ جیتے ہیں، وہی کل آپ کی سب سے خوبصورت کہانی بنے گا۔ یہ کالم ان سب کے لیے ہے جو زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو بڑا بنانا چاہتے ہیں۔ اب آپ کی باری ہے—اسے پڑھ کر اپنا لمحہ ڈھونڈیں، اور اسے جینا نہ بھولیں!