پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ 16جون کو پیش کیا جائیگا

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافے کیلئے وفاقی حکومت کی پالیسی کی تقلید کی جائے گی

لاہور: پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کے لیے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا 16 جون کو پیش کیا جائے گا۔اس بجٹ کا کل حجم 6250 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ یہ بجٹ صوبے کی معاشی ترقی اور عوامی فلاح کے لیے اہم منصوبوں کی تکمیل پر توجہ دے گا۔ حکام کے مطابق، بجٹ کی تیاری میں وفاقی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگی کو ترجیح دی گئی ہے۔

نئے ٹیکسوں سے گریز

رواں سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا جو کہ عوام کے لیے ایک بڑی ریلیف کی خبر ہے۔ ذرائع کے مطابق، حکومت نے موجودہ ٹیکسوں کے دائرہ کار کو بڑھانے کے بجائے معاشی استحکام پر توجہ دی ہے۔ اس اقدام سے کاروباری طبقے اور عام شہریوں پر اضافی مالی بوجھ سے بچا جا سکے گا۔

سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے لیے ریلیف

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کی پالیسی کی تقلید کی جائے گی، جس سے صوبائی ملازمین اور پنشنرز کو مالی سہولت ملے گی۔ گزشتہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد تک اضافہ کیا گیا تھا، جبکہ پنشنز میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ اس سال بھی اسی طرح کے اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔

اسے بھی پڑھیں: اب کتنی تنخواہ پر کتنا ٹیکس کٹے گا؟ کیلکولیٹر سے تفصیل معلوم کریں

این ایف سی ایوارڈ کے تحت آمدنی

نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت پنجاب کو قابل تقسیم محاصل میں سے 40 کھرب 76 ارب 80 لاکھ روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ یہ فنڈز صوبے کی ترقیاتی ضروریات اور جاری منصوبوں کی تکمیل کے لیے استعمال ہوں گے۔ گزشتہ مالی سال 2024-25 میں پنجاب کو این ایف سی کے تحت 36 کھرب 50 ارب روپے موصول ہوئے تھے، جو اس سال کے تخمینے سے تقریباً 11 فیصد زیادہ ہے۔

صوبائی آمدنی کا تخمینہ

بجٹ کے مطابق، صوبے کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 1050 ارب روپے ہے۔ اس میں صوبائی محاصل سے 510 ارب روپے اور غیر محاصل آمدنی سے 540 ارب روپے شامل ہیں۔ باقی آمدنی براہ راست منتقلی، کیپٹل ریسیٹس اور دیگر ذرائع سے حاصل کی جائے گی۔ گزشتہ سال کے بجٹ میں صوبائی محاصل کا تخمینہ 480 ارب روپے تھا، جو اس سال کے مقابلے میں کم تھا، جو کہ صوبائی آمدنی کے ذرائع میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔

ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز

آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 1100 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ یہ فنڈز صوبے میں انفراسٹرکچر، صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے استعمال ہوں گے۔ گزشتہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کے لیے 960 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، جو کہ اس سال کے مقابلے میں تقریباً 14 فیصد کم تھے۔ اس اضافے سے صوبے میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کاموں کی رفتار تیز ہونے کی توقع ہے۔

بجٹ کے اہم مقاصد

حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود اور معاشی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ بنیادی سہولیات کی فراہمی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور سماجی شعبوں کو مضبوط کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ گزشتہ سال کے بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کے لیے بالترتیب 350 ارب اور 400 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، اور اس سال ان شعبوں کے لیے مزید فنڈز متوقع ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین