عوام کے لیے نئی مشکلات، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ

پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 258 روپے 43 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 262 روپے 59 پیسے ہو گئی ہے

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ کر دیا ہے ، یہ اضافہ نہ صرف مہنگائی کو طوفان لائے گا بلکہ عوام آدمی کی زندگی میں مشکلات مزید بڑھیں گی۔
، جس سے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 258 روپے 43 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 262 روپے 59 پیسے ہو گئی ہے۔ فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، یہ نئی قیمتیں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی اور اگلے 15 روز تک برقرار رہیں گی۔

قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات

اعلامیے میں بتایا گیا کہ اوگرا (آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی) اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا۔ قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

پیٹرول: فی لیٹر قیمت میں 4 روپے 80 پیسے کا اضافہ۔ نئی قیمت 253 روپے 63 پیسے سے بڑھ کر 258 روپے 43 پیسے ہو گئی۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل: فی لیٹر قیمت میں 7 روپے 95 پیسے کا اضافہ۔ نئی قیمت 254 روپے 64 پیسے سے بڑھ کر 262روپے 59 پیسے ہو گئی۔

عوام پر اثرات

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ ہوگا، جو بالواسطہ طور پر روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں کو بھی متاثر کرے گا۔
عام شہریوں نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک ٹیکسی ڈرائیور، محمد اسلم نے کہا، "پیٹرول کی قیمت بڑھنے سے ہمارا خرچہ بڑھ جائے گا، لیکن کرایہ بڑھانے سے مسافر ناراض ہوتے ہیں۔ ہمارے لیے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہو رہا ہے۔”

اسے بھی پڑھیں: ایران اسرائیل کشیدگی ،عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑااضافہ

اسی طرح، لاہور کی ایک گھریلو خاتون، شازیہ بی بی نے بتایا، "ہر چیز کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ اب پیٹرول مہنگا ہونے سے سبزیوں اور دیگر اشیا کی قیمتیں بھی آسمان کو چھوئیں گی۔”

مہنگائی کا بڑھتا ہوا دباؤ

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کے اخراجات بڑھیں گے بلکہ صنعتی شعبے پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے زرعی اور صنعتی سرگرمیوں کے اخراجات بڑھ جائیں گے، جس سے اشیا کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوگا۔

معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس اضافے سے مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، جو پہلے ہی عام آدمی کے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو عوام کو ریلیف دینے کے لیے متبادل حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، جیسے کہ پیٹرولیم لیوی میں کمی یا سبسڈی کی فراہمی۔

حکومتی موقف

فنانس ڈویژن کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور کے دباؤ کے باعث یہ فیصلہ ناگزیر تھا۔ تاہم، اعلامیے میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے کسی فوری اقدام کا ذکر نہیں کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین