انٹرنیشنل پروازیں پاکستانی حدود میں چکر لگانے پر مجبور

برٹش ایئرویز کی پرواز بی اے 142، جو دہلی سے لندن جا رہی تھی، کو 20 منٹ تک پاکستانی فضائی حدود میں چکر لگانا پڑا

کابل، اسلام آباد :افغانستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک نیا نوٹم جاری کیا ہے، جس کے تحت غیر ملکی پروازوں کو کابل فلائٹ انفارمیشن ریجن (FIR) استعمال کرنے سے قبل پیشگی اجازت حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس نئی ہدایت کی وجہ سے متعدد بین الاقوامی پروازوں کو پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد کچھ دیر انتظار کرنا پڑ رہا ہے، تاکہ وہ اجازت ملنے پر افغانستان کی فضائی حدود استعمال کر سکیں۔

پاکستانی فضائی حدود میں چکر

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کئی پروازوں کو کابل فلائٹ انفارمیشن ریجن میں داخل ہونے سے قبل پاکستان کی فضائی حدود میں چکر لگانے پڑے۔ اس دوران برٹش ایئرویز کی پرواز بی اے 142، جو دہلی سے لندن جا رہی تھی، کو 20 منٹ تک پاکستانی فضائی حدود میں چکر لگانا پڑا۔ اسی طرح سنگاپور سے فرینکفرٹ، سنگاپور سے لندن، سنگاپور سے کوپن ہیگن، تائی پے سے فرینکفرٹ اور دہلی سے زیورخ جانے والی پروازوں کو بھی افغانستان کی فضائی حدود میں داخلے کے لیے انتظار کرنا پڑا۔

پیشگی کلیئرنس

افغانستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے نوٹم کے مطابق، تمام غیر ملکی پروازوں کو کابل FIR استعمال کرنے کے لیے پیشگی کلیئرنس حاصل کرنا ضروری ہے۔ اجازت ملنے کے بعد ہی یہ پروازیں افغانستان کی فضائی حدود سے گزر سکتی ہیں۔ یہ نئی پابندی بین الاقوامی پروازوں کے شیڈول پر اثر انداز ہو رہی ہے، اور ایئرلائنز کو اپنے آپریشنز کو اس نئے ضابطے کے مطابق ترتیب دینا پڑ رہا ہے۔

اسے بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیٹے کی کل ہونے والی شادی ملتوی

اوپن اسکائی پالیسی

ماضی میں، افغانستان کی حکومت یا سول ایوی ایشن اتھارٹی (ACAA) بیشتر غیر ملکی کمرشل ایئرلائنز کو پیشگی اجازت کے بغیر فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دیتی تھی، بشرطیکہ ایئرلائن کے پاس افغانستان کے ساتھ باقاعدہ bilateral یا multilateral overflight agreements موجود ہوں۔

براہ راست رابطہ

کمرشل پروازوں کو کابل ایریا کنٹرول سینٹر (Kabul ACC) سے براہ راست رابطہ کرکے اپنا راستہ (flight route) اور اونچائی (flight level) کنفرم کرنا ہوتا تھا۔ یہ routine air traffic coordination کا حصہ تھا، جیسا کہ دنیا کے دیگر FIRs میں ہوتا ہے۔

اہم تبدیلی کب آئی؟

اگست 2021 میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد کچھ عرصے کے لیے کابل FIR عملاً غیر فعال (uncontrolled airspace) قرار دی گئی، کیونکہ کابل ATC اور نیویگیشن سسٹمز مکمل طور پر بند ہو گئے تھے۔
کئی ایئرلائنز نے اس دوران افغانستان کی فضائی حدود سے گزرنا بند کر دیا اور متبادل راستے اختیار کیے، جیسے ایران، پاکستان یا وسط ایشیائی ممالک کی فضائی حدود۔
رفتہ رفتہ طالبان حکومت نے ACAA کے ذریعے دوبارہ کنٹرول سنبھالا، مگر بین الاقوامی اعتماد بحال نہیں ہو پایا۔

2025 کا نوٹم

اب ACAA نے NOTAM (Notice to Airmen) کے ذریعے تمام غیر ملکی پروازوں پر پیشگی کلیئرنس لازم کر دی ہے، جس کا مطلب ہے:
ہر پرواز کو کابل FIR سے گزرنے سے پہلے مخصوص اجازت (Pre-Approved Overflight Clearance) حاصل کرنا ہوگی۔
یہ طریقہ کئی ممالک (خصوصاً جنگ زدہ یا خودمختار کنٹرول والے علاقوں) میں سیکیورٹی یا سیاسی بنیادوں پر اختیار کیا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین