جنیوا:اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) نے خبردار کیا ہے کہ انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں (ہیٹ ویو)نہ صرف زیادہ شدید ہو رہی ہیں بلکہ ان کی تعدد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ تنظیم نے زور دیا ہے کہ عالمی برادری کو اب ان گرمی کی لہروں (ہیٹ ویو)کے ساتھ جینے کا سلیقہ سیکھنا ہوگا کیونکہ یہ ماحولیاتی بحران کا ایک لازمی نتیجہ ہیں۔
یورپ میں گرمی کی غیر معمولی لہر
عالمی موسمیاتی تنظیم کے مطابق یورپ کے مغربی اور جنوبی حصوں میں رواں موسم گرما کے آغاز سے ہی غیر معمولی گرمی کی لہر نے لاکھوں باشندوں کو متاثر کیا ہے، اور اب یہ لہر شمال کی طرف بڑھ رہی ہے۔ پرتگال، یونان، کروشیا، جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک اس شدید گرمی سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ تنظیم نے اس گرمی کو "خاموش قاتل” قرار دیتے ہوئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ڈبلیو ایم او کی ترجمان کلیر نولس نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جولائی کو روایتی طور پر دنیا کا سب سے گرم مہینہ سمجھا جاتا ہے، لیکن موسم گرما کے اتنے ابتدائی حصے میں اس شدت کی گرمی غیر معمولی ہے۔ انہوں نے کہا، "اگرچہ ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات رونما ہوئے ہیں، لیکن موجودہ گرمی کی شدت اور اس کی وسعت تشویشناک ہے۔”
اسے بھی پڑھیں: منہاج یونیورسٹی لاہور میں’’ہیٹ ویو سے آگاہی اور احتیاطی تدابیر‘‘کے موضوع پر سیمینار
گرمی کی لہروں کی وجوہات
شمالی افریقہ سے آنے والی گرم ہوا کا ایک دباؤ یورپ پر چھایا ہوا ہے، جو درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا باعث بن رہا ہے۔بحیرہ روم کے پانیوں کی سطحی درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جو ایک "سمندری ہیٹ ویو” کی مانند ہے۔ یہ صورتحال خشکی پر گرمی کی شدت کو مزید بڑھا رہی ہے۔
خاموش قاتل اور اس کے اثرات
کلیر نولس نے گرمی کی لہروں کو ’’خاموش قاتل‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیگر ماحولیاتی آفات جیسے طوفانوں یا سیلابوں کے برعکس، گرمی سے ہونے والی ہلاکتوں کے اعداد و شمار اکثر مکمل طور پر سامنے نہیں آتے۔ انہوں نے مزید کہاہر وہ موت جو گرمی کی وجہ سے ہوتی ہے، قابلِ تدارک ہے۔ ہمارے پاس اس سے نمٹنے کے لیے علم اور وسائل دونوں موجود ہیں۔ اگر بروقت اقدامات کیے جائیں تو جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
عالمی موسمیاتی تنظیم کی سفارشات
گرمی کی لہروں سے پہلے بروقت انتباہات جاری کرنے کے لیے موثر نظام قائم کیے جائیں۔حکومتیں، مقامی ادارے اور کمیونٹیز مل کر مربوط منصوبہ بندی کریں تاکہ گرمی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔لوگوں کو گرمی سے بچاؤ کے طریقوں، جیسے ہائیڈریشن، مناسب لباس، اور ٹھنڈے مقامات پر رہنے کی ترغیب دی جائے۔گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے عالمی سطح پر ٹھوس اقدامات کیے جائیں تاکہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
اسے بھی پڑھیں: ہیٹ ویو سے خود کو اور اپنوں کو کیسے بچائیں؟
ماحولیاتی تبدیلی اور مستقبل کے چیلنجز
تنظیم نے خبردار کیا کہ انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں شدید گرمی کے واقعات اب زیادہ عام اور خطرناک ہو چکے ہیں۔ ڈبلیو ایم او کے مطابق، اگر عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ایسی گرمی کی لہریں مستقبل میں مزید شدید اور بار بار رونما ہوں گی۔
عالمی موسمیاتی تنظیم نے زور دیا کہ گرمی کی لہروں کے ساتھ جینے کے لیے عالمی برادری کو تیار ہونا ہوگا۔ اس کے لیے نہ صرف فوری اقدامات کی ضرورت ہے بلکہ طویل مدتی ماحولیاتی پالیسیوں پر بھی عمل درآمد ضروری ہے۔ تنظیم نے تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ عوامی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ابتدائی انتباہی نظام اور مربوط منصوبہ بندی کو ترجیح دیں۔





















