برطانیہ کا سیلاب متاثرین کے لئے امدادکا اعلان

برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے جمعہ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی

اسلام آباد:برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ پاؤنڈ (تقریباً ایک ارب روپے سے زائد) کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے جمعہ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران، ہائی کمشنر نے سیلاب اور مون سون بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں برطانیہ کی جانب سے پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے عوام کے دکھ درد میں شریک ہے اور بحران سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

اس موقع پر برطانیہ کی جانب سے 30 لاکھ پاؤنڈ کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا گیا، جو فوری طور پر متاثرین تک پہنچائی جائے گی۔ اس کے علاوہ، مزید انسانی ہمدردی کی معاونت کا وعدہ بھی کیا گیا، جس میں خوراک، طبی امداد اور بحالی کے منصوبوں کی شمولیت ہو سکتی ہے۔ یہ امداد پاکستان حکومت کی کوآرڈینیٹڈ ریسپانس کے ساتھ مل کر استعمال کی جائے گی، جو سندھ اور پنجاب جیسے انتہائی متاثرہ صوبوں پر توجہ مرکوز کرے گی۔

ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار نے بروقت تعاون اور یکجہتی پر برطانوی حکومت کا گرمجوشی سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا، "برطانیہ کا یہ اقدام متاثرہ عوام کے لیے بڑی سہولت ثابت ہوگا۔ یہ نہ صرف فوری راحت فراہم کرے گا بلکہ طویل مدتی بحالی میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔” ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان موسمیاتی بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے، اور بین الاقوامی شراکت داری اس کی کلید ہے۔

ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، اعلیٰ سطح کے روابط کی اہمیت اور خطے کی موجودہ صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں اطراف نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی، معاشی تعاون اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط روابط ضروری ہیں۔

پاکستان میں جون 2025 سے جاری مون سون کی بارشوں نے ملک بھر میں سیلاب کی صورتحال پیدا کر دی ہے، جو 2022 کے تباہ کن سیلاب کی یاد دلاتی ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ریڈ کراس کی رپورٹس کے مطابق، صرف جون سے اب تک 900 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں زخمی ہیں۔ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سمیت متعدد صوبوں میں لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں، جو ملک کی زرعی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔

پنجاب میں، جہاں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے، تقریباً 7 لاکھ 60 ہزار افراد اور 5 لاکھ 16 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ صوبے بھر میں ہزاروں دیہات اور کھیتوں کو پانی نے گھیر لیا ہے، جس سے سڑکیں، پل اور بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ سندھ میں تو پیش گوئی کی جارہی تھی کہ سیلاب کی شدت مزید بڑھے گی، جہاں لاکھوں افراد کو ممکنہ طور پر بے گھر ہونے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ملک بھر میں 47 ہزار سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ یا جزوی طور پر نقصان زدہ ہو چکے ہیں، جبکہ 3 ہزار سے زائد گھر، 400 اسکول اور 40 صحت مراکز بری طرح متاثر ہیں۔ تقریباً 2 ملین افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، لیکن لاکھوں ابھی بھی امداد کے منتظر ہیں۔ معاشی نقصانات کی تفصیلات خوفناک ہیں: زرعی پیداوار میں 40 فیصد کمی، انفراسٹرکچر کو اربوں روپوں کا نقصان، اور غربت کی شرح میں اضافہ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں، جو پاکستان جیسے کم کاربن اخراج والے ملک کو سب سے زیادہ متاثر کر رہے ہیں۔

حکومت اور ریسکیو ایجنسیاں دن رات کام کر رہی ہیں، لیکن وسائل کی کمی اور مسلسل بارشوں نے چیلنجز کو بڑھا دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، ہزاروں افراد کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے، جو خوراک، صاف پانی، ادویات اور عارضی رہائش پر مشتمل ہے۔

یہ امداد کا اعلان پاکستان کے لیے ایک مثبت موڑ ہے، جو نہ صرف فوری بحران کو کم کرنے میں مدد دے گا بلکہ طویل مدتی بحالی کی بنیاد بھی رکھے گا۔ یہ اعلان پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تاریخی روابط کو مزید مضبوط کرتا ہے، جو برطانوی پاکستانی برادری کی بدولت پہلے سے ہی گہرے ہیں۔ موسمیاتی بحرانوں کے تناظر میں، یہ شراکت داری عالمی سطح پر ایک مثال قائم کر سکتی ہے کہ امیر ممالک کمزوروں کی مدد کرکے مشترکہ مستقبل کو محفوظ بنائیں۔ پاکستان کو اب اپنی انفراسٹرکچر کو سیلاب پروف بنانے، زرعی اصلاحات اور موسمیاتی موافقت کی پالیسیوں پر توجہ دینی چاہیے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ سیلاب نہ صرف ایک سانحہ بلکہ ایک نئی شروعات کا نقطہ بھی بن سکتا ہے – جہاں لچک اور بین الاقوامی ہمدردی غلبہ پائے گی۔ امید ہے کہ یہ امداد جلد از جلد متاثرین تک پہنچے گی اور پاکستان جلد بحالی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین