عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا: چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کی نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے مارشل لاء کے نفاذ سے متعلق اہم ریمارکس دئیے ہیں کہ عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، عدلیہ کبھی مارشل لاء کی توثیق کر دیتی ہے، کیا ججز آئین کے پابند نہیں؟ ججز کی اتنی فراخدلی، غیرآئینی اقدام کی توثیق کر دی جاتی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک کیس کی سماعت کے دور ان چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، عدلیہ کبھی مارشل لاء کی توثیق کر دیتی ہے، کیا ججز آئین کے پابند نہیں؟ ججز کی اتنی فراخدلی، غیرآئینی اقدام کی توثیق کر دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہی ہو رہا ہے، ایک کے بعد دوسرا مارشل لاء آجاتا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ غیرآئینی اقدام کی توثیق کا اختیار ججز کے پاس کہاں سے آجاتا ہے؟ عدالتی فیصلے کا حوالہ وہاں آئے جہاں آئین و قانون کا ابہام ہو۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالا تر نہیں ہوسکتا، لگتا ہے وقت آگیا ہے ججز کی کلاسز کرائی جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا جج بننے کے بعد آئین و قانون کے تقاضے ختم ہو جاتے ہیں؟
وکلا کو آئین کی کتاب سے الرجی ہوگئی، اب آئین کی کتاب اپنے ساتھ عدالت نہیں لاتے، کہا جاتا ہے نظرثانی درخواست جلدی لگا دی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہاکہ کہا جاتا ہے ڈھائی سال پرانی نظرثانی کیوں لگائی، عدالت نے محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کی نظرثانی درخواست خارج کر دی۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین