پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ مذاکرات چاہے انسانوں سے ہوں یا فرشتوں سے، ہم تیار ہیں، لیکن اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جائے گی۔
پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمر ایوب نے واضح کیا کہ ہم ہمیشہ مذاکرات کے حامی ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ قومی حکومت مسائل کا حل نہیں ہے۔ ملک اسی وقت ترقی کرے گا جب عدل اور انصاف کا نظام مضبوط ہوگا۔
اسی دوران سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ ہمارا وقت قانون سازی کے لیے ہونا چاہیے، لیکن عدالتوں میں بے بنیاد مقدمات کی وجہ سے وقت ضائع ہو رہا ہے۔قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ میں عمر ایوب، شاندانہ گلزار، ارباب شیر علی، عامر ایوب، اور آصف خان کی راہداری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے عمر ایوب کو فیصل آباد مقدمے میں 9 جنوری تک راہداری ضمانت دی، جبکہ دیگر درخواست گزاروں کو تین ہفتے کی ضمانت دی گئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل معظم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکلوں پر تین مقدمات اسلام آباد اور ایک مقدمہ فیصل آباد میں درج ہے۔
عمر ایوب نے عدالت کو بتایا کہ ان کے خلاف فیصل آباد میں مقدمہ درج ہے اور حفاظتی ضمانت کے باوجود انہیں راولپنڈی میں گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے استدعا کی کہ فیصل آباد مقدمے میں وقت دیا جائے تاکہ پیشی ممکن ہو سکے۔چیف جسٹس نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے فیصل آباد مقدمے میں 9 جنوری تک راہداری ضمانت دے دی۔