پاکستان تمباکو نوشی سے ہونے والی سالانہ اموات میں سب سے آگے

پاکستان اور بنگلہ دیش میں 95 فیصد بچوں میں سیکنڈ ہینڈ دھوئیں کی موجودگی پائی گئی،تحقیق

گیلپ پاکستان کی گلوبل برڈن آف ڈیزیز 2024 کی تازہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہونے والی سالانہ اموات کی شرح جنوبی ایشیا اور عالمی اوسط سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں تمباکو نوشی کے باعث سالانہ اموات کی شرح 91.1 فی لاکھ افراد ہے۔ گیلپ پاکستان، جو کہ واشنگٹن ڈی سی میں قائم ملٹی نیشنل تجزیاتی اور مشاورتی فرم گیلپ سے متعلق نہیں ہے، نے بتایا کہ یہ شرح جنوبی ایشیا (78.1) اور عالمی اوسط (72.6) سے بھی بڑھ کر ہے۔

رپورٹ کے مطابق، 1990 سے 2021 کے دوران پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہونے والی اموات کی شرح میں 35 فیصد کی کمی دیکھنے کو ملی، جو کہ بھارت (37 فیصد)، جنوبی ایشیا (38 فیصد) اور عالمی اوسط (42 فیصد) سے کم ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے سگریٹ برانڈ کے 100 پیکٹ خریدنے کے لیے فی کس آمدنی کا 3.7 فیصد درکار ہوتا ہے، جو بھارت کے 9.8 فیصد اور بنگلہ دیش کے 4.2 فیصد سے کہیں کم ہے۔

2012 سے 2022 تک پاکستان میں 100 پیکٹ خریدنے کے لیے فی کس آمدنی میں 38 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو سگریٹ کی قیمتوں میں اضافے کا عکاس ہے۔

گیلپ پاکستان کی جانب سے 2022 میں کیے گئے سروے کے مطابق، 80 فیصد افراد نے تمباکو نوشی چھوڑنے کی خواہش ظاہر کی۔

نومبر میں، صوبائی الائنس فار سسٹین ایبل ٹوبیکو کنٹرول نے محکمہ صحت خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ "تمباکو نوشی کی روک تھام اور تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کی صحت کے تحفظ کا بل” جلد نافذ کرے، جو کہ محکمہ قانون کی جانب سے 2016 میں جائزہ لینے کے بعد سے زیر التوا ہے۔

جون میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں 95 فیصد بچوں میں سیکنڈ ہینڈ دھوئیں کی موجودگی پائی گئی، جو کہ سانس کی نالی کے انفیکشن اور موروثی امراض میں مبتلا بچوں کی موت کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے

متعلقہ خبریں

مقبول ترین