سولر بجلی کی پیداوار پر پالیسی واضح ہونی چاہیے:خرم نواز گنڈاپور

آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی سے ثابت ہوا یہ کام ناممکن نہیں تھا

لاہور :پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے آئی پی پیز سے نظر ثانی معاہدے منظور کر لئے ہیں۔ ایک کمپنی سے معاہدہ منسوخ بھی کر دیا۔
پوری قوم کو یہ کہانی سنائی جاتی رہے کہ آئی پی پیز سے معاہدوں کو نہیں چھیڑا جا سکتا وگرنہ ریاست پاکستان کو عالمی عدالتوں میں پیشیاں بھگتنا پڑسکتی ہیں۔ کابینہ کی طرف سے نظر ثانی اور ایک کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کے فیصلہ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ ظالمانہ معاہدوں پر نظر ثانی ممکن تھی مگر جان بوجھ کر قوم کو مہنگی بجلی کی آگ سے گزارا گیا اور لاکھوں خاندان بجلی کے بلوں کی وجہ سے مقروض ہوئے۔ کاروبار تباہ اورچھوٹے کاروبار تقریباً ختم ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو بین الاقوامی سٹینڈرڈ پر پرکھا جائے اور بجلی کی قیمت کوبنگلہ دیش، بھارت سمیت خطہ کے دیگر ممالک کے برابر لایا جائے۔ یہ سوال ہنوز جواب طلب ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ غیر منصفانہ عوام اور کاروبار دشمن معاہدے کیوں کئے گئے؟ ان معاہدوں کی وجہ سے 25کروڑ عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے شہریوں نے سولر پینل کا رخ کیا تو حکومت نے واپڈا کے سفید ہاتھی کو پالنے کے لئے سولر پینل اور گرین میٹر کی تنصیب کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دی ہیں۔ حکومت نے سولر پینل کے حق میں مہم چلائی اور جب لوگوں نے سولر پینل کا رخ کیا تو اب اس کی اجازت دینے میں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے۔ حکومت سولر بجلی پیداوار کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین