چین کے اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایپلی کیشن نے اپنے سب سے بڑے حریف چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے امریکہ میں ایپل کے ایپ اسٹور پر سب سے زیادہ مقبول مفت ایپ بن گئی ہے، جس سے امریکی ٹیک مارکیٹ میں تشویش بڑھ گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق، 10 جنوری کو ریلیز ہونے والے ڈیپ سیک کے وی 3 ماڈل کے بارے میں اس کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ’اوپن سورس ماڈلز میں سب سے بہتر ہے اور عالمی سطح پر جدید ترین ’کلوزڈ سورس ماڈلز‘ کا مقابلہ کر رہا ہے۔‘
ایپ ڈیٹا ریسرچ فرم سینسر ٹاور کے مطابق، ڈیپ سیک وی 3 ماڈل سے چلنے والی ایپلی کیشن ریلیز کے بعد سے امریکی صارفین میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔
ڈیپ سیک کی مقبولیت میں غیر معمولی اضافہ نے سلیکون ویلی پر گہرا اثر ڈالا ہے، جس سے امریکہ کی مصنوعی ذہانت کے میدان میں بالادستی کا بیانیہ کمزور ہو رہا ہے اور واشنگٹن کے چین کی جدید چپس اور اے آئی صلاحیتوں پر براہ راست اثرات واضح ہو رہے ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی سے ڈیپ سیک تک اے آئی ماڈلز کو مؤثر انداز میں کام کرنے کے لیے جدید چپس کی ضرورت ہوتی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے 2021 کے بعد سے ان چپس کی چین کو برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور چینی کمپنیوں کی اے آئی ماڈلز کی تربیت کے لیے استعمال ہونے والی چپس پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔
تاہم، ڈیپ سیک کے محققین نے گزشتہ ماہ ایک مقالے میں لکھا تھا کہ ’ڈیپ سیک وی 3 نے تربیت کے لیے این ویڈیا کی ایچ 800 چپس کا استعمال کیا ہے، جس پر 60 لاکھ ڈالر سے بھی کم لاگت آئی ہے۔‘
اس دعوے کو متنازعہ سمجھا جا رہا ہے کیونکہ واشنگٹن نے چین کو جدید ترین این ویڈیا مصنوعات سے دور رکھنے کے لیے پہلے ہی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
چین کے شہر ہانگچو میں قائم ڈیپ سیک کمپنی کے بارے میں ملنے والی محدود معلومات کے مطابق، یہ کمپنی 2023 میں چینی سرچ انجن بیڈو کی جانب سے پہلے بڑے اے آئی لینگویج ماڈل کی ریلیز کے وقت قائم ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے چین کی مختلف کمپنیوں نے اے آئی ماڈلز جاری کیے ہیں، لیکن ڈیپ سیک وہ پہلی کمپنی ہے جسے امریکی ٹیکنالوجی صنعت سے پذیرائی ملی اور وہ امریکی ماڈلز کے لیے سخت مقابلہ فراہم کر رہی ہے۔