اسلام آباد: حکومت نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مطالبات کا تحریری جواب تیار کر لیا ہے، جس میں عدالتی کمیشن کے قیام سے متعلق واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر یہ کمیشن بنا بھی تو اس کے رکن کسی کے منظورِ نظر نہیں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم نے یہ جواب قانونی ماہرین سے طویل مشوروں کے بعد تیار کیا ہے۔ پی ٹی آئی کو یہ تحریری جواب آئندہ مذاکراتی میٹنگ میں دیا جائے گا، بشرطیکہ وہ دوبارہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات پہلے ہی تحریری شکل میں حکومت کو بھجوا دیے تھے۔
گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا تھا کہ عدالتی کمیشن کے قیام تک ہم مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پارٹی بانی عمران خان کے احکامات کے مطابق کمیشن بننے تک بات چیت معطل کر دی گئی ہے۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان تین میٹنگیں ہو چکی ہیں، جبکہ چوتھی میٹنگ کل (28 جنوری) کو ہونے کا امکان ہے۔ تاہم، قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے میٹنگ بلانے کے باوجود پی ٹی آئی کے ٹھنڈے رویے نے مذاکرات کے آگے بڑھنے پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ کل کی میٹنگ کے بعد یہ سلسلہ جاری رہے گا یا ختم ہو جائے گا۔
حکومتی حلقوں نے زور دیا ہے کہ پی ٹی آئی اگر مخلص ہے تو مذاکرات میں واپس آئے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ عدالتی کمیشن کی تشکیل میں کسی کی ذاتی پسند کو ترجیح نہیں دی جائے گی، اور تمام اقدامات آئین و قانون کے مطابق ہوں گے۔
پی ٹی آئی کی طرف سے مسلسل شرائط عائد کرنے اور مذاکرات سے مشروط وابستگی کے باعث سیاسی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ دوسری جانب، حکومت نے اپنی کوششیں جاری رکھتے ہوئے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ فیصلہ کن موڑ پر پہنچی یہ بات چیت کل ہونے والی میٹنگ کے بعد ہی کسی نتیجے تک پہنچ پائے گی۔