اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ عدالتی نظام کو مزید شفاف بنانے کیلئے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس ضروری ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ میں ترمیم مناسب سمجھی گئی، صدر مملکت اس آرڈیننس پر دستخط کر چکے ہیں،آرڈیننس کے تحت 184(3) کے تحت آنے والے کیسز کا تحریری طور پر بتانا ہوگا کہ یہ عوامی اہمیت کا معاملہ کیوں ہے؟، آرڈیننس کے تحت جج صاحبان کیس کے دوران جو بھی بات کریں گے اس کا ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ میں ترمیم مناسب سمجھی گئی، صدر مملکت اس آرڈیننس پر دستخط کر چکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آرڈیننس کے تحت 184(3) کے تحت آنے والے کیسز کا تحریری طور پر بتانا ہوگا کہ یہ عوامی اہمیت کا معاملہ کیوں ہے؟۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ایک باقاعدہ آرڈر جاری کیا جائے گا کہ 184(3) کے تحت کوئی کیس لیا گیا ہے تو اس میں کیا ایسی بات ہے کہ یہ عوامی اہمیت کا کیس ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ آرڈیننس کے تحت 184(3) کا جو بھی آرڈر سپریم کورٹ پاس کرے گی، اس کے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے، اس آرڈیننس کے تحت جج صاحبان کیس کے دوران جو بھی بات کریں گے اس کا ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا، یہ تحریر عوام کے لئے بھی دستیاب ہوگی۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہاکہ عدالتی عمل کو مزید شفاف بنانے کے لئے یہ ضروری ہے، آئینی پیکیج میں بھی عوام کو سہولت دینے کی بات کی گئی تھی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اب جو کیس پہلے آئے گا اس کی سماعت پہلے ہوگی، بعد میں آنے والا کیس بعد میں سماعت کے لئے مقرر کیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہاکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی، اس میں طے کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس اس کی قیادت کریں گے اور سینئر جج اور تھرڈ سینئر جج اس میں موجود ہوں گے۔