اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے پاکستان کیلئے 7ارب ڈالرز کے بیل آئوٹ پیکیج کی منظوری دی جس کے بعد قرض پروگرام کی کڑی شرائط بھی سامنے آگئیں۔نجی ٹی وی کے مطابق قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط پرعمل درآمد کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ پاکستان این ایف سی ایوارڈ فارمولے پر نظرثانی کرے گا اور آئی ایم ایف صوبائی حکومتوں کے اخراجات بھی مانیٹر کرے گا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف قرض پروگرام کی کڑی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ مستقبل میں پنجاب حکومت کی طرز پر بجلی قیمتوں پر ریلیف نہیں دیا جائے گا اور پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے دوران ضمنی گرانٹس جاری نہیں کرے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان زرعی شعبہ، پراپرٹی سیکٹر اور ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لائے گا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف قرض پروگرام کی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان نیا نیشنل فنانس معاہدہ کیا جائے گا جس پر بات چیت جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ پاکستان شعبہ توانائی کو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے زائد سبسڈی نہیں دے گا، بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے اصلاحات کی جائیں گی، حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے جامع پیکج لائے گی اور غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کا تعین نہیں کیا جائے گا اور ساتھ ہی فاقی حکومت کے ڈھانچے کو کم کیا جائے گا۔