سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے انتظامی جج کے طور پر ذمہ داریاں ادا کرنے سے انکار کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے انتظامی فائلوں پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور وہ اس عہدے سے سبکدوش ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ کو منتظم جج سپریم کورٹ مقرر کیا تھا۔
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے ججز کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی کی گئی تھی، جس کے بعد پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پارلیمانی کمیٹی نے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے جسٹس یحییٰ آفریدی کا انتخاب کیا۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بن سکے تھے۔
حال ہی میں جسٹس منصور علی شاہ نے سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو خط لکھا تھا، جس میں آئینی بینچ کے ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار کو طے کرنے پر زور دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی بینچ میں ججز کی تعداد اور ان کی شمولیت کے معیارات واضح کیے جانے چاہیے۔
ایک تقریب کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے مستعفی ہونے کی افواہوں کو مسترد کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ صرف قیاس آرائیاں ہیں اور وہ اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل ستمبر میں جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے بعد نئی تشکیل کردہ ججز کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت کر لی تھی، اور کہا تھا کہ آئین کے مطابق پارلیمنٹ قانون بنانے جبکہ سپریم کورٹ اپنے رولز بنانے میں خود مختار ہے