IMF کا وفد فروری میں پاکستان کا دورہ کرے گا

وفد کے مطمئن ہونے پر قرض کی اگلی قسط ایک ارب ڈالر جاری کرنے کا راستہ کھلے گا

عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کا ایک وفد فروری کے آخر تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔ اس دورے کا مقصد قرضے کی اگلی قسط، جو ایک ارب ڈالر ہے، کے اجراء کے لیے شرائط کا جائزہ لینا ہے۔ اگر وفد مطمئن ہو گیا تو قسط جاری کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ IMF کا وفد فروری کے آخر یا مارچ کے شروع میں پاکستان آئے گا، لیکن ابھی دورے کی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے۔ وفد معاہدے کے تحت طے شدہ شرائط کا جائزہ لے گا، جن میں زرعی ٹیکس کا نفاذ، خوردہ فروشوں سے ٹیکس وصولی، اور شش ماہی محصولات کے ہدف کو پورا کرنا شامل ہیں۔ حکومت ان شرائط کو پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ زرعی ٹیکس کے نئے قوانین کی منظوری کے لیے بلوچستان اور سندھ حکومتوں سے بات چیت جاری ہے۔ وفاقی حکومت ایک نئے قانون پر بھی کام کر رہی ہے، جس کے تحت جائیداد خریدنے والوں کو اپنے آمدنی کے ذرائع ظاہر کرنے ہوں گے، چاہے وہ ٹیکس دہندہ ہوں یا نہ ہوں۔ تاہم، اتحادی جماعتوں اور کاروباری حلقوں کی طرف سے دباؤ ہے کہ ایک کروڑ سے ڈھائی کروڑ روپے تک کی جائیداد کی خریداری پر اس شرط سے استثنیٰ دیا جائے۔

ایف بی آر کے پالیسی ساز رکن ڈاکٹر نجیب میمن نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر اس استثنیٰ پر غور کر رہا ہے، لیکن ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے استثنیٰ کی حد تجویز کرنے کے لیے بلال اظہر کیانی کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی بنائی ہے۔ ذیلی کمیٹی کا جمعرات کو دوسرا اجلاس ہوا، لیکن یہ بے نتیجہ رہا۔

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز نے قائمہ کمیٹی کو سفارش کی کہ 25 ملین روپے تک کی جائیداد کی خریداری پر آمدنی کے ذرائع ظاہر کرنے کی شرط سے استثنیٰ دیا جائے، اور گھر کی پہلی خریداری کی صورت میں یہ حد 50 ملین روپے تک ہونی چاہیے۔ نجیب میمن نے کہا کہ 50 ملین روپے کی چھوٹ دراصل ایک مستقل ٹیکس معافی کے برابر ہو گی۔

بلال کیانی نے کہا کہ ذیلی کمیٹی مرکزی کمیٹی کو سفارش کرے گی کہ قانون پاس کرنے سے پہلے ایف بی آر کا تکنیکی حل دیکھا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کسی بھی مجوزہ نظام کی جانچ کرے گی تاکہ عوام کو ایف بی آر کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین