ایران کا صبح کے وقت اسرائیل پر شدید حملہ، کئی عمارتیں تباہ، حیفہ کا پاور پلانٹ شعلوں کی لپیٹ میں

ایران نے اتوار کی صبح اسرائیل پر 30 سے زائد بیلسٹک میزائلوں کی بوچھاڑ کی

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری عسکری کشیدگی 16 جون 2025 کو ایک خطرناک موڑ پر پہنچ گئی جب ایران نے صبح سویرے اسرائیل پر دوسرا بڑا میزائل حملہ کیا۔ درجنوں بیلسٹک میزائلوں نے حیفہ، تل ابیب، اور یروشلم کو نشانہ بنایا، جس سے متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور حیفہ پاور پلانٹ میں شدید آگ بھڑک اٹھی۔ اس حملے میں 5 اسرائیلی ہلاک اور 300 زخمی ہوئے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے تہران پر فضائی حملے کیے، جن میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی اور نائب حسن محقق کی شہادت ہوئی۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ تبادلہ خطے کو ایک مکمل جنگ کے دہانے پر لے آیا ہے۔

ایران کا صبح سویرے حملہ

ایران نے اتوار کی صبح اسرائیل پر 30 سے زائد بیلسٹک میزائلوں کی بوچھاڑ کی، جنہوں نے حیفہ کے پاور پلانٹ اور تل ابیب کی کثیر منزلہ عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، یہ حملے ’آپریشن وعدہ صادق‘ کے تسلسل میں تھے، جن کا مقصد اسرائیل کی حالیہ جارحیت کا جواب دینا تھا۔ میزائلوں نے حیفہ کی بندرگاہ اور ایک بڑے تیل ڈپو کو بھی تباہ کیا، جبکہ ڈیمونا جوہری تنصیب کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ تل ابیب اور یروشلم میں سائرن کی آوازوں نے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا، اور دھوئیں کے بادل شہر کے آسمان پر چھا گئے۔

اسرائیل کا جوابی حملہ

اسرائیل نے ایران کے حملوں کی فوری تصدیق کی اور تہران، مشہد، اور دیگر شہروں پر فضائی کارروائی شروع کی۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر، وزارت دفاع، اور دیگر عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ تہران میں کار بم دھماکوں نے مزید 5 ایٹمی سائنسدانوں کی جان لی، جس سے مجموعی تعداد 14 ہوگئی۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ان حملوں میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی اور ان کے نائب حسن محقق ہلاک ہوئے، جو ایران کی عسکری صلاحیت کے لیے بڑا دھچکا ہے۔

تہران میں تباہی

اسرائیلی حملوں نے تہران کو ہلا کر رکھ دیا۔ وزارت دفاع کی ایک عمارت کو جزوی نقصان پہنچا، جبکہ پانی کی پائپ لائن کی تباہی سے شہر کی شاہرائیں زیر آب آگئیں، جس سے ٹریفک جام اور شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ مشہد میں امام رضا کے روضے کے قریب دھماکوں نے مذہبی مقامات کی حفاظت پر سوالات اٹھائے۔ مشہد ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پروازیں معطل کر دی گئیں، تاہم رن وے کو کوئی نقصان نہ پہنچا۔ ایرانی وزارت صحت کے مطابق، 2 دنوں میں 128 افراد شہید ہوئے، جن میں 40 خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ 900 زخمی ہیں۔

ایرانی میزائلوں کی طاقت

ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل پر 100 سے زائد سپرسونک بیلسٹک میزائل داغے گئے، جن میں عماد، غدر، اور خیبر شکن شامل ہیں۔ ان میزائلوں نے حیفہ، بات یم، اور بیسان میں شدید تباہی مچائی، جہاں ایک تیل ریفائنری اور متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ایرانی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی، جس میں حیفہ بندرگاہ کو نشانہ بنانے کے مناظر دکھائے گئے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ان حملوں میں 14 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے، جبکہ 35 شہری لاپتہ ہیں۔ اسرائیلی ایمرجنسی سروسز نے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز شروع کر دیے ہیں۔

موساد کی سرگرمیوں پر شکنجہ

ایرانی سکیورٹی فورسز نے تہران میں دو مبینہ موساد ایجنٹس کو گرفتار کیا، جن پر قتل اور تخریب کاری کا الزام ہے۔ اسلامشہر میں ایک ورکشاپ دریافت ہوئی، جہاں موساد کے لیے خودکش ڈرون تیار کیے جا رہے تھے۔ ایرانی کمانڈر نے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں 44 اسرائیلی ڈرون اور کواڈ کاپٹر تباہ کیے گئے۔ مشہد میں ایئر ڈیفنس سسٹم نے متعدد اسرائیلی میزائلوں کو ناکام بنایا۔ یہ کارروائیاں ایران کی داخلی سکیورٹی کو مضبوط کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں، جبکہ اسرائیل نے ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

 مزید حملوں کا خدشہ

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایران کے مزید میزائل حملوں کے خدشے کا اظہار کیا اور کہا کہ IDF چوکس ہے۔ اسرائیلی فضائیہ نے تہران میں عسکری اہداف پر حملے جاری رکھے، جن میں کمانڈ سینٹرز اور اسلحہ ڈپو شامل ہیں۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاسداران انقلاب کے 20 سے زائد کمانڈرز کو ہلاک کیا، تاہم ایران نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ اسرائیلی حکام نے میڈیا کو متاثرہ علاقوں کی رپورٹنگ سے روک دیا، خاص طور پر حیفہ، بات یم، اور بیسان، جہاں درجنوں عمارتیں تباہ ہوئیں اور شہری ملبے تلے دبے ہیں۔

ایرانی قیادت پر حملوں کا امکان

اسرائیلی حکام نے اشارہ دیا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سمیت اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے اختیارات زیر غور ہیں۔ ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ "تمام آپشنز میز پر ہیں۔” اس بیان نے خطے میں تناؤ کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے حملے جاری رہے تو ایران کا ردعمل "اس سے بھی شدید” ہوگا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل نے ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنا کر "سرخ لکیر” عبور کی، اور اس میں امریکا کی خاموش حمایت شامل ہے۔

امریکا پر الزامات

عراقچی نے الزام لگایا کہ اسرائیلی حملوں میں امریکا براہ راست شریک ہے، حالانکہ امریکی حکام نے لاتعلقی کا دعویٰ کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ توانائی کے ڈھانچے پر حملے خلیج فارس میں جنگ کو پھیلا سکتے ہیں۔ ایران نے 60 فیصد یورینیم افزودگی جاری رکھنے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ جوہری حق سے دستبردار نہیں ہوگا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران نے امریکا کو نشانہ بنایا تو "بے مثال” جواب دیا جائے گا، لیکن انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ کروا سکتے ہیں۔

عالمی ردعمل

جرمنی، فرانس، اور برطانیہ نے ایران کو فوری جوہری مذاکرات کی پیشکش کی۔ جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈیفول نے کہا کہ "کشیدگی کم کرنے کا موقع ابھی موجود ہے۔” یورپی ممالک نے ایران سے تحمل کی اپیل کی۔ اسرائیل نے یمن میں حوثی ملیشیا کے مبینہ ملٹری چیف محمد الغماری کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا، جس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ ایران نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کیا کہ اسرائیل کی حمایت انہیں حملوں کا ہدف بنا سکتی ہے۔ عالمی برادری نے جنگ کے پھیلنے کے خدشے پر تشویش ظاہر کی۔

معاشی اثرات

ایرانی حملوں کے بعد عالمی تیل کی قیمتیں 15 فیصد بڑھ گئیں، کیونکہ حیفہ کی تیل ریفائنری کی تباہی نے سپلائی پر دباؤ ڈالا۔ عالمی اسٹاک مارکیٹس میں 3 فیصد کمی دیکھی گئی، جبکہ ایئرلائنز نے مشرق وسطیٰ کے لیے پروازیں معطل کر دیں۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر تنازع جاری رہا تو عالمی معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ایران نے آبنائے ہرمز بند کرنے کی دھمکی دی، جو عالمی تیل کی ترسیل کے لیے اہم ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان یہ تازہ جھڑپیں مشرق وسطیٰ کو ایک تباہ کن جنگ کے قریب لے آئی ہیں۔ ایران کے سپرسونک میزائلوں اور اسرائیل کے فضائی حملوں نے دونوں ممالک میں بھاری جانی و مالی نقصان کیا۔ عالمی برادری کی سفارتی کوششیں جاری ہیں، لیکن دونوں فریقین کے سخت موقف نے حل کی راہ مشکل بنا دی ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ تنازع خطے اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین