لاہور:لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کی جانب سے ویپ اور الیکٹرک سگریٹ پر عائد پابندی کو چیلنج کردیا گیا ہے۔ عدالت نے ویپ اور الیکٹرک سگریٹ فروخت کرنے والی دکانوں کو فوری طور پر ڈی سیل کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری اور سی سی پی او لاہور کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا ہے۔
پنجاب حکومت کی پابندی
جسٹس انوار حسین نے ویپ مال سمیت 74 ڈیلرز کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکلاء نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت ویپ اور الیکٹرک سگریٹ درآمد کرنے کی اجازت دیتی ہے اور کسٹمز ڈیوٹی ادا کرکے یہ کاروبار قانونی طور پر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کو کاروبار کرنے کا حق دیتا ہے، لیکن پنجاب حکومت نے ویپ اور الیکٹرک سگریٹ پر پابندی عائد کرکے دکانیں سیل کردی ہیں، جو کہ غیر قانونی ہے۔
دکانیں ڈی سیل کرنے کاحکم دیا جائے
وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ ویپ اور الیکٹرک سگریٹ پر پابندی اور دکانوں کو سیل کرنے کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔ مزید برآں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ کیس کے حتمی فیصلے تک دکانوں کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا جائے۔
اسے بھی پڑھیں: ویپنگ، سگریٹ نوشی سے زیادہ خطرناک! نئی طبی تحقیق میں انکشاف
سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی
پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کرکے سماعت کو اگلے ہفتے تک ملتوی کردیا۔
کیس کی اہمیت
یہ کیس ویپ اور الیکٹرک سگریٹ کے کاروبار سے وابستہ افراد کے لیے اہم ہے، کیونکہ اس کا فیصلہ ان کے کاروباری حقوق اور قانونی حیثیت پر اثر انداز ہوگا۔ عدالت کا آئندہ فیصلہ اس معاملے میں اہم پیش رفت ثابت ہوگا۔
اسے بھی پڑھیں: ایک سگریٹ زندگی کے کتنے لمحات کو کم کرتی ہے؟
الیکٹرانک سگریٹ /ویپ
الیکٹرانک سگریٹ، جسے عام طور پر ویپ یا ای-سگریٹ بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی الیکٹرانک ڈیوائس ہے جو تمباکو کے روایتی سگریٹ کا متبادل ہے۔ یہ بیٹری سے چلتی ہے اور اس میں ایک مائع (جسے ای-لیکوڈ یا ویپ جوس کہتے ہیں) کو گرم کرکے بخارات بناتی ہے، جنہیں صارف سانس کے ذریعے اندر لیتا ہے۔ یہ بخارات عام طور پر نیکوٹین، ذائقوں (فلیورز)، اور دیگر کیمیکلز پر مشتمل ہوتے ہیں، لیکن اس میں تمباکو کے دہن سے پیدا ہونے والے نقصان دہ مادے جیسے ٹار یا کاربن مونوآکسائیڈ نہیں ہوتے جو روایتی سگریٹ میں پائے جاتے ہیں۔