2024 کے پہلے 10 ماہ میں دہشت گردی کے 1566 واقعات ، 924 شہادتیں
اسلام آباد:گزشتہ دس ماہ کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات نے نہ صرف انسانی جانوں کا نقصان کیا بلکہ قوم کے عزم کو بھی آزمایا۔ دہشت گردوں کے حملوں کے خلاف پاکستانی عوام اور سیکیورٹی فورسز نے بے مثال قربانیاں دیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم متحد ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف ان قربانیوں کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ ہماری ریاست کی ان کوششوں کی عکاسی بھی کرتے ہیں جو دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے جاری ہیں۔
سال 2024 کے پہلے دس ماہ میں ملک میں دہشت گردی کے 1566 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 924 افراد شہید اور 2121 زخمی ہوئے۔ شہداء میں 573 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے جبکہ 351 عام شہری بھی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ زخمی ہونے والوں میں 1353 سیکیورٹی اہلکار اور 768 عام شہری شامل ہیں۔
ملک بھر میں 12801 انٹیلیجنس کارروائیاں کی گئیں، جن میں 341 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ دس ماہ کے دوران ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث 800 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 400 پنجاب، 203 خیبر پختونخوا، 173 بلوچستان، 21 سندھ، اور 3 گلگت بلتستان سے گرفتار کیے گئے۔
خیبر پختونخوا دہشت گردی کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل رہا، جہاں 948 واقعات میں 583 افراد شہید اور 1375 زخمی ہوئے۔ شہداء میں 437 سیکیورٹی اہلکار اور 146 عام شہری شامل تھے۔
بلوچستان میں 582 دہشت گردی کے واقعات میں 307 افراد شہید اور 644 زخمی ہوئے، جن میں 110 سیکیورٹی اہلکار اور 197 عام شہری شامل تھے۔
سندھ میں دہشت گردی کے 24 واقعات میں 17 افراد شہید اور 38 زخمی ہوئے، جن میں 13 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔ پنجاب میں 10 واقعات میں 16 افراد شہید اور 63 زخمی ہوئے، جن میں 13 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دہشت گردی کے 2 واقعات پیش آئے، جن میں ایک شہری شہید اور ایک سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوا۔
دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کے الزام میں 2466 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 526 کو سزا دی گئی۔ دہشت گردوں سے منسلک 58 کروڑ روپے کی رقم ضبط کی گئی۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قوم کی قربانیاں اور کوششیں بے مثال ہیں۔ ان چیلنجز کے باوجود، یہ عزم برقرار ہے کہ ملک کو دہشت گردی سے مکمل طور پر پاک کیا جائے۔