لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ضم شدہ قبائلی علاقے، کے پی اور بلوچستان مسلسل آگ میں جل رہے ہیں، چوکیاں، انفراسٹرکچر، فنڈز موجود ہونے کے باوجود دہشت گردبلا خوف لوگوں کو نشانہ بنارہے ہیں، عوام کے جان و مال کا تحفظ وفاقی و صوبائی حکومتوں اور اداروں کی ذمہ داری ہے، ذمہ داری پوری نہیں ہوگی تو شکوک و شبہات جنم لیتے ہیںاور انگلیاں اٹھتی ہیں۔
ادارے دہشت گردی سے متعلق پوری پالیسی کا ازسرِ نو جائزہ لیں، پہلے بھی ایکشن ہوئے اب بھی ہورہے ہیں نتائج کیوں نہیں مل رہے، پاکستان کے امریکی جنگ میں کودنے سے قبل پورے قبائلی خطے اور کے پی میں امن تھا، سوچنا ہوگا کہ حالات کیوں خراب ہوئے،پاکستان اور افغانستان لڑائی کے متحمل نہیں ہوسکتے، دونوں ممالک اسلام اور عوام کی خاطر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور بامعنی مذاکرات کیے جائیں۔
،جماعت اسلامی امن کے لیے سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر تمام سیاسی پارٹیوں سے رابطے کرے گی، علما اکرام، وکلا، طلبا اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے بھی رابطے کیے جائیں گے تاکہ کے پی اور بلوچستان میں بالخصوص اور پورے ملک میں بالعموم قیام امن کے لیے کوئی راستہ نکل سکے۔
حافظ نعیم الرحمن نے باجوڑ میں جماعت اسلامی کے ضلعی جنرل سیکرٹری شہید محمد حمید صوفی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے پی حکومت صوبہ کے عوام پر توجہ مرکوز کرے۔ اداروں لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی بجائے دہشت گردوں کو پکڑیں، جس کے پاس جتنا اختیار اور طاقت ہے اس کی اتنی بڑی ذمہ داری ہے۔
نیشنل ایکشن پلان میں کہا گیا تھا کہ عوام کی بہتری ،تعلیم، روزگارکے لیے وسائل کا استعمال کیا جائے گا، ایسا کیوں نہیں ہوا۔ صوبوں میں لاکھوں بچوں کو تعلیم نہیں مل رہی، بے روزگاری عام، مہنگائی نے زندگی اجیرن کردی ہے۔