اسلام آباد:پاکستان کے وزیر خزانہ سینیٹر اورنگزیب نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ایک نیا اور آسان ٹیکس ریٹرن نظام ستمبر میں نافذ کیا جائے گا تاکہ آئندہ ٹیکس فائلنگ سیزن سے پہلے اس پر عمل ہو سکے۔ اس کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور غیر رجسٹرڈ شعبوں کو اس میں شامل کرنا ہے تاکہ زیادہ ٹیکس کے بوجھ تلے دبے طبقات کو ریلیف مل سکے۔
تفصیلات کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی فرم ایفینیٹی کے وفد سے ملاقات کے دوران، وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت کا ہدف ملک میں ٹیکس اصلاحات کو فروغ دینا اور کاروباری اداروں کی معاونت کرنا ہے۔ ملاقات میں ایفینیٹی کی پاکستان میں بڑھتی ہوئی کاروباری سرگرمیوں، ہنر مند افراد کی بھرتی اور ٹیکس نظام پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کرپٹو کونسل کے قیام کے بارے میں بھی وفد کو آگاہ کیا۔
وفد کے سربراہ جیروم وان کیپلس نے بتایا کہ کمپنی کا 80 فیصد عملہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں کام کر رہا ہے۔ انہوں نے پاکستانی انجینئروں، کمپیوٹر سائنسدانوں اور ٹیکنالوجسٹوں کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی مہارت نے کمپنی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ملاقات کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ حکومت کاروباری اداروں کی معاونت جاری رکھے گی تاکہ ملکی ترقی اور خوشحالی کو فروغ دیا جا سکے۔
عالمی بینک کی ٹیم کے ساتھ ایک فالو اپ اجلاس میں وزیر خزانہ نے مالیاتی، تجارتی اور نجی شعبے میں اصلاحات کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر یکساں حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔ اجلاس میں قومی ترقی و مالیاتی پروگرام پر تبادلہ خیال ہوا، جو 10 سالہ شراکت داری فریم ورک کا حصہ ہے۔ اس فریم ورک کے تحت عالمی بینک نے صحت، تعلیم، ماحولیاتی استحکام اور پائیدار ترقی جیسے اہم شعبوں میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے ایک اور اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی، بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کو بڑا چیلنج قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معیارات کے مطابق حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے تاکہ وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔
دریں اثناء، قومی اسمبلی کے اجلاس میں انکم ٹیکس اور تحویل ملزمان سے متعلق دو ترمیمی بل پیش کیے گئے، جبکہ دو آرڈیننسز میں 120 روز کی توسیع کی منظوری دی گئی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ ٹیکس نظام کو ڈیجیٹل بنانے کے لیے عالمی کنسلٹنگ فرم "میک کینزی اینڈ کمپنی” کی خدمات حاصل کی گئی ہیں تاکہ ٹیکس وصولی کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ اس اقدام سے شفافیت میں اضافہ اور محصولات میں بہتری کی توقع ہے۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کے الاؤنسز اور پے اسکیلز پر نظرثانی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے، البتہ سیلنگ میں اضافے کی تجویز موجود ہے۔ تاہم وزارت خزانہ نے وضاحت کی کہ اجلاس میں پے سکیلز یا تنخواہوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔
ایم کیو ایم کے رکن حفیظ الدین نے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ جس کنسلٹنگ فرم کی خدمات لی گئی ہیں وہ امریکی کمپنی ہے، لیکن بھارت اور اسرائیل میں بھی متحرک ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان کو 154 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا رہا ہے۔ اس دوران ملک کی برآمدات 136 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 291 ارب ڈالر رہیں۔ مالی سال 2025 میں سولر پینلز، ٹرانسفارمرز اور بجلی کے دیگر آلات کی درآمد میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بجلی کے ترسیلی آلات کی درآمدات 31 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک جا پہنچی ہیں۔
اسی طرح صنعتی آلات کی درآمدات میں 20 فیصد، ٹیکسٹائل مشینری میں 40 فیصد، جبکہ آٹو پارٹس کی درآمدات میں 58 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس کل بدھ کو ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔