8ہزار ارب سود ادا کرنے والا ملک پائوں پر کیسے کھڑا ہو گا؟:خرم نواز گنڈاپور

500ارب کے نئے ٹیکسز لگانے کے بعد مہنگائی کم ہونے کے دعوے مذاق ہیں

لاہور پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ 8ہزار ارب روپے سالانہ سود کی مد میں ادا کرنے والا ملک روایتی بیان بازی سے کبھی پائوں پر کھڑا نہیں ہو سکتا، 500ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا کر یہ دعویٰ کرنا کہ بجٹ عوام دوست ہے مضحکہ خیز ہے۔

ہزاروں صفحات کی بجٹ دستاویز میں قرضوں اور سود سے نجات کی منصوبہ بندی کاایک بھی صفحہ شامل نہیں ہے۔ ملک میں اقتصادی ایمرجنسی لگاکر ہزار ہا بیوروکریٹس اور اشرافیہ جو 17ارب ڈالر کی سالانہ مراعات حاصل کرتی ہے ان کی تمام مراعات ختم کر دی جائیں، وزیراعظم ،سپیکر، وزرائے اعلیٰ ،وزراء اور بیوروکریٹس کی تنخواہیں بے شک ڈبل کر دی جائیں مگر ان سے مفت گھر، مفت بجلی، مفت پٹرول، مفت گاڑیوں کی سہولت واپس لے لی جائے۔

اسے بھی پڑھیں: بجٹ 2025-26ء ۔۔۔ عوام کو کیا ملا؟

37ہزار تنخواہ لینے والا درجہ چہارم کا ملازم اسی تنخواہ میں گھر کا کرایہ بھی دیتا ہے، بچے بھی پڑھاتا ہے اور کچن بھی چلاتا ہے جس ملک میں درجہ حرارت 50ڈگری تک جائے اس ملک میں بجلی مہنگی کرنے کے بارے میں سوچنا بھی ظلم ہے۔ دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم معاشی استحکام کے لئے بھارت کی بجائے ریاست مدینہ کو رول ماڈل بنائیں۔

والی ریاست مدینہ نے 14سو سال قبل فرما دیا تھا کہ سودی نظام معیشت تباہ و بربادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100فیصد مہنگائی کرنے کے بعد تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ مذاق ہے۔ 5 سو ارب کے مزید نئے ٹیکس دس فیصد اضافہ کے ساتھ ساتھ اصل تنخواہ کو بھی نگل جائیں گے۔ بجلی اور پٹرول مہنگا ہونے سے چولہے ٹھنڈے ہوں گے ۔ استعمال کی ان بنیادی اشیا کے مہنگے ہونے سے عام آدمی کی آمدن پر ایک بڑا کٹ لگا دیا گیا۔ پاکستان عوامی تحریک کے راہ نمائوں راجہ زاہد محمود، میاں ریحان مقبول، قاضی شفیق، قمر عباس دھول ، عارف چودھری، سردار عمر دراز خان نے بجٹ کو مایوس کن اور مستقبل کی روشن امیدوں سے یکسر محروم قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین