پاکستان نیوی نے ایئر انڈیپنڈنٹ پروپلشن (AIP) ٹیکنالوجی میں بھارت پر سبقت حاصل کرلی ہے اور آنے والے سالوں میں یہ برتری مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ پاکستان کے پاس جدید ٹیکنالوجی سے لیس آبدوزوں کی تعداد چند سالوں میں 11 تک پہنچ جائے گی، جبکہ بھارت اب تک اس ٹیکنالوجی سے محروم ہے۔
حال ہی میں بھارتی نیوی نے P-75 اسکورپین پروجیکٹ کے تحت اپنی چھٹی اور آخری آبدوز کے ساتھ ایک اسٹیلتھ فریگیٹ اور گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر آبدوز کو اپنے بیڑے میں شامل کیا ہے۔ تاہم، جدید AIP ٹیکنالوجی سے لیس آبدوز کی عدم موجودگی بھارت کی بحری طاقت میں ایک واضح کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
پاکستان نیوی پہلے ہی تین فرانسیسی ساختہ اگوسٹا-90B آبدوزیں (پی این ایس خالد، سعد اور حمزہ) اپنے بیڑے میں شامل کرچکی ہے، جو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔ مزید یہ کہ، چینی ہنگور کلاس آبدوزوں کی شمولیت کے بعد پاکستان نیوی کی AIP آبدوزوں کی تعداد 11 تک پہنچ جائے گی۔
رپورٹس کے مطابق، چینی ساختہ ہنگور کلاس آبدوزیں 2030 کی دہائی کے اوائل میں پاکستان نیوی کا حصہ بنیں گی۔ پاکستان نیوی کا منصوبہ ہے کہ اپنے بیڑے کو 50 جنگی جہازوں تک توسیع دی جائے، جن میں 20 بڑے جنگی جہاز، فریگیٹ اور کارویٹ شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ، نیوی ایک مضبوط زیرِ سمندر بیڑے کے لیے 11 آبدوزیں بھی تیار کر رہی ہے۔
پاکستان نیوی کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے چینی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہنگور کلاس آبدوزوں کی تعمیر شیڈول کے مطابق جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ آبدوزیں پاکستان نیوی کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کریں گی اور طاقتور ہتھیاروں کے ساتھ مختلف آپریشنز کی صلاحیت فراہم کریں گی۔
ایڈمرل نوید اشرف نے مزید کہا، "یہ منصوبہ شیڈول کے مطابق پیش رفت کر رہا ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ آبدوزیں جلد پاکستان نیوی کے بیڑے کا حصہ بن جائیں گی۔”