اسلام آباد:وزیرِاعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے نمائندے جب چاہیں مذاکرات کے لیے آ سکتے ہیں، اگر وہ ہمیں اپنی بات پر قائل کر لیتے ہیں تو ان کی رائے کو تسلیم کیا جا سکتا ہے۔
نجی چینل کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مذاکرات ہی مسائل کے حل کی بنیادی شرط ہیں، اور وزیرِاعظم نے خود تحریک انصاف کو بات چیت کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ آج رات بارہ بجے بھی آنا چاہیں یا کسی اور وقت، ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی، تب وہ مخالفین پر مقدمات بناتے تھے، مگر ہم پھر بھی ان سے مذاکرات کے لیے تیار تھے۔ جب ہم اپوزیشن میں تھے، تب شہباز شریف نے بھی بانی پی ٹی آئی کو بات چیت کی دعوت دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم اب بھی آ کر بیٹھے، ہم انہیں اپنی بات سمجھا سکتے ہیں، اور اگر وہ ہمیں قائل کر لیتے ہیں تو ان کی رائے کو بھی قبول کیا جا سکتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ پہلے بھی مذاکرات سے راہِ فرار اختیار کر چکے ہیں، اور اب اگر دس سال بعد مذاکرات کی میز پر بیٹھے ہیں تو صرف دس دن بعد ہی پیچھے ہٹ گئے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 2018 کے انتخابات کے بعد ہمیں شکوہ تھا کہ نتائج کو تبدیل کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالنے کے بعد دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی، مگر جب ہم پرویز خٹک سے کمیٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے تھے تو وہ کہتے کہ انہیں عمران خان سے اجازت لینی پڑے گی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر ان واقعات کی حقیقت جاننی ہے تو پارلیمانی کمیشن بننے دیا جائے، تاکہ حقائق سامنے آ سکیں۔
وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا کی تبدیلی سے متعلق سوال پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گنڈا پور صاحب کے ساتھ بھی معاملات جیسے تیسے چل رہے ہیں، اور اگر کوئی اور آئے گا تو بھی حالات ویسے ہی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاست کا طریقہ یہی بن چکا ہے کہ صرف بڑھکیں لگائی جائیں، ادھر اُدھر کی باتیں کی جائیں، کبھی جلسے کر لیے جائیں اور کبھی اسلام آباد پر چڑھائی کر دی جائے، مگر حقیقت میں ان اقدامات کا نقصان انہی کو ہوا ہے، سیاسی اور انتظامی دونوں سطحوں پر۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کی معیشت اور امن و امان کو نقصان پہنچایا ہے، انہیں عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ اگر وزیرِاعلیٰ تبدیل ہو بھی جائیں، تو بھی یہی کچھ ہوتا رہے گا، اور اس کا نقصان براہِ راست پی ٹی آئی کو ہوگا۔
دوسری طرف، بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مسلسل جوڈیشل کمیشن بنانے سے گریز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کا عمل معطل کر دیا ہے کیونکہ حکمران جماعتیں مذاکرات کے معاملے میں غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ہمارا مذاکراتی عمل اب بھی جاری ہے، ہم اپوزیشن الائنس بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور پُرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے، جسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔