علی امین آئی ایس آئی کے پاس کیا کرنے گئے تھے؟ خواجہ آصف

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف 8 ستمبر کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور تقریبا ساری رات کوہسار میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) والوں کے پاس بیٹھے رہے، ان سے پوچھیں وہ وہاں کیا کرنے گئے ہوئے تھے،علی امین گنڈاپور نے خاتون وزیر اعلیٰ پنجاب کیلئے جو الفاظ استعمال کیے، میں ان کو دہرا نہیں سکتا، کیا کسی نے اس کی مذمت کی،پی ٹی آئی نے اقتدار قائم رکھنے کے لیے ایوان اسٹیبلشمنٹ کے پاس یرغمال رکھا ہوا تھا،آج اسی ادارے کے خلاف بولتے ہیں، کل ان کی گود میں بیٹھے ہوئے تھے، یہ تضادات ہماری سیاست سے ختم ہونے چاہئیں۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بلاول بھٹو بھٹو نے اچھی تجویز پیش کی، اس پر اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی پارلیمنٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے بنائی۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ روز اس کمیٹی کی کارروائی شروع ہوئی تو ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے خصوصی کمیٹی پی ٹی آئی کے تحفظات حل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 2 روز قبل جو واقعہ ہوا، اس کی سب نے مذمت کی، اس پر احتجاج بھی ہوا اور پی ٹی آئی کے ساتھ یکجہتی کا ثبوت بھی دیا، کسی نے پارلیمنٹ پر حملے کی حمایت نہیں کی، جب کمیٹی میں بھی یہ سلسلہ شروع ہوگیا کہ ہمیں مکے مارے گئے، وہاں یہ ہوگیا، وہ ہوگیا، اس کے باعث کمیٹی بنانے کا جذبہ ختم ہوگیا، گزشتہ روز کی کارروائی نے اس کے جذبے کی نفی کردی۔
جب نواز شریف جیل میں تھے، سارا دن درخواست کرتے رہے کہ مجھے فون پر ان کی خیریت دریافت کرنے دی جائے، نہیں کرنی دی گئی، یہ انسانی معاملہ تھا جسے سیاست کے لیے استعمال کیا گیا، اتنی نفرت تھی کہ موت کو بھی سیاست کے لیے استعمال کیا گیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے خاتون وزیر اعلیٰ پنجاب کیلئے جو الفاظ استعمال کیے، میں ان کو دہرا نہیں سکتا، کیا کسی نے اس کی مذمت کی، کیا کسی نے آواز اٹھائی کہ نواز شریف پر کیا بیتا تھا، کسی نے آواز نہیں اٹھائی، آج یہ کہتے ہیں کہ سینے پر مکا مارا، گھسیٹاگیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ آج پی ڈی ایم اور موجودہ حکومت کو ملا کر 2 سال ہوگئے حکومت کرتے ہوئے، ہم نے کسی کے خلاف نیب کو استعمال نہیں کیا، کوئی نیب کا کیس نہیں بنایا، اس وقت کا چیئرمین نیب جس طرح سے استعمال ہوا، میں کوئی غلط مثال نہیں دینا چاہتا، کیا یہ پی ٹی آذئی والے کبھی اس چیز کا اعتراف کریں گے، غلطی، غلطی ہے، میں نے کل بھی چیئرمین پی ٹی آئی کو کہا کہ ضرور احتجاج کریں لیکن ذرا گزشتہ 4 برسوں پر بھی تو نظر دوڑائیں، اس میں آپ نے کیا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سابقہ دور حکومت میں پارلیمنٹ پر قبضہ رہا، پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سابق صدر مملکت کی ٹیلی فون کال ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے ٹیلی ویژن کی بلڈنگ جلائی، وزیر اعظم ہاؤس پر قبضہ ہوا، کیا ہم نے کبھی ایسا کیا، اپنے ماضی پر تھوڑی دیر کے لیے تو نظر دوڑائیں کہ وہ کیا رہا ہے، انہوں نے اپنے دور حکمرانی اور اپنی اپوزیشن کے دور میں کیا کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین