چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے چلنے والے کاروباروں کی تعداد 12 لاکھ 39 ہزار سے تجاوز کر گئی، سرمایہ کاری کا حجم 20.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گیا۔ غیر ملکی اداروں کی بڑھتی دلچسپی چین کی وسیع مارکیٹ، بہترین انفراسٹرکچر اور سازگار کاروباری ماحول کا نتیجہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق، چین مسلسل کھلے پن اور معاشی وسعت کی پالیسی پر مستحکم انداز میں عمل پیرا ہے، جس سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈنمارک کی مشہور بائیو کمپنی نووونیسس گروپ کے ایشیا پیسیفک ریجن کے نائب صدر وانگ چھونگ نے چین کے حالیہ "دو اجلاسوں” میں جاری کردہ پالیسی پیغامات پر گہری توجہ دی ہے۔
منگل کو چینی میڈیا نے بتایا کہ وانگ چھونگ جیسے متعدد غیر ملکی کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداروں کے لیے چین کے ان دو اجلاسوں پر توجہ دینا ایک لازمی معمول بن چکا ہے۔ 2024 کے اختتام تک چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے چلنے والے کاروباری اداروں کی تعداد 1.239 ملین (بارہ لاکھ انتالیس ہزار) سے تجاوز کر چکی تھی۔ اسی دوران استعمال شدہ غیر ملکی سرمایہ کاری کا مجموعی حجم 20.6 ٹریلین یوآن رہا۔
2024 میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے چلنے والے بڑے صنعتی اداروں کا منافع اسی سطح کے چینی صنعتی اداروں کے مقابلے میں 1.2 فیصد پوائنٹس زیادہ رہا۔
رواں سال کی حکومتی ورک رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ "اعلیٰ سطحی کھلے پن کو فروغ دینا اور غیر ملکی تجارت اور سرمایہ کاری کو فعال طور پر مستحکم کرنا” 2025 میں حکومت کے دس اہم کاموں میں شامل ہوگا۔ رپورٹ میں ٹیلی کمیونیکیشن، طبی دیکھ بھال اور تعلیم جیسے شعبوں میں پائلٹ منصوبوں کو وسعت دینے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مزید سرمایہ کاری کی ترغیب دینے، مختلف شعبوں میں غیر ملکی کاروباروں کو مساوی قومی سلوک فراہم کرنے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق مارکیٹ پر مبنی قانونی کاروباری ماحول پیدا کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
یہ اقدامات حال ہی میں جاری کردہ "غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنے کے لیے 2025 ایکشن پلان” سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ چین اپنے دروازے مزید وسیع کرے گا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مزید مواقع فراہم کرے گا۔
یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ غیر ملکی کمپنیاں چین میں وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری کیوں کر رہی ہیں۔ اس کی بنیادی وجوہات میں چین کی بڑی مارکیٹ، مکمل اور موثر پیداواری و سپلائی چین سسٹم، مسلسل بہتر ہوتا جدت طرازی کا ماحول، اعلیٰ معیار کی افرادی قوت کی فراہمی اور صارفین کی بڑھتی ہوئی طلب شامل ہیں۔