منی ٹریل ثابت کرنا مشکل ہے، قاضی فائز عیسیٰ بھی نہیں کرسکے تھے، جسٹس محسن کیانی

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 30 جنوری تک ملتوی کر دی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ منی ٹریل پیش کرنا ایک پیچیدہ اور مشکل عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی اپنی منی ٹریل کا مکمل ثبوت فراہم نہیں کر سکے تھے۔

یہ ریمارکس شہری ڈاکٹر تاشفین خان کی جانب سے نیب کے کال اپ نوٹس کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران سامنے آئے۔ نیب نے ڈاکٹر تاشفین کو مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام میں طلب کر رکھا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ان کے مؤکل نے قانونی طور پر پیسہ بیرونِ ملک منتقل کیا، اور منی ٹریل کا ریکارڈ موجود ہے۔ اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ منی ٹریل کے شواہد پیش کریں تو میں یہ درخواست منظور کرلوں گا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ منی ٹریل ثابت کرنا ایک انتہائی مشکل کام ہے، اور قاضی فائز عیسیٰ کا معاملہ بھی اس کی ایک مثال ہے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 30 جنوری تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مئی 2019 میں ایک صدارتی ریفرنس سامنے آیا تھا، جب وہ سپریم کورٹ کے سینئر جج کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

ریفرنس میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے برطانیہ میں موجود جائیدادوں کو ظاہر نہیں کیا، جو مبینہ طور پر ان کی بیوی اور بچوں کے نام پر ہیں۔ صدرِ مملکت کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کے لیے یہ ریفرنس بھیجا گیا تھا۔

بعدازاں، سپریم کورٹ کے 10 رکنی فل بینچ نے تفصیلی سماعتوں کے بعد سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین