2024 میں موسمیاتی تبدیلیوں سے 24 کروڑ سے زائد بچوں کی تعلیم متاثر، یونیسیف رپورٹ

جنوبی ایشیا موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2024 میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 85ممالک میں 24 کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔ ان واقعات میں شدید گرمی، سمندری طوفان، آندھیاں، سیلاب اور خشک سالی شامل تھے، جنہوں نے طلبہ کی تعلیمی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا۔

رپورٹ، جو کہ تعلیم کے عالمی دن پر جاری کی گئی، کا عنوان "لرننگ انٹرپٹڈ گلوبل اسنیپ شاٹ آف کلائمیٹ ریلیٹڈ اسکول ڈسرپشنز” تھا۔ اس میں پہلی مرتبہ یہ بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے اسکولوں کو بند کرنے، ٹائم ٹیبل میں رکاوٹ ڈالنے، اور پری پرائمری سے لے کر اپر سیکنڈری سطح کے بچوں پر کیا اثرات ڈالے ہیں۔

تجزیے کے مطابق، جنوبی ایشیا موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں 12 کروڑ 80 لاکھ طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی۔ اس کے بعد مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کا خطہ آیا، جہاں 5 کروڑ طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

افریقہ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بھی تباہ کن رہے۔ مشرقی افریقہ میں مسلسل شدید بارشوں اور سیلاب کی صورتحال رہی، جبکہ جنوبی افریقہ کے کچھ علاقے خشک سالی کی لپیٹ میں تھے۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے بڑھتا درجہ حرارت، طوفان، اور سیلاب نہ صرف اسکولوں کی عمارتوں اور سہولیات کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ بچوں کے اسکول تک پہنچنے کے راستوں میں بھی رکاوٹیں ڈالتے ہیں۔ یہ عوامل تعلیمی ماحول کو غیر محفوظ بناتے ہیں اور طلبہ کی ذہنی و جسمانی صحت، یادداشت اور توجہ پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔

اسکولوں کی طویل بندش طلبہ کے لیے تعلیم کی طرف واپسی مشکل بنا دیتی ہے۔ اس کے نتیجے میں کم عمری کی شادی اور چائلڈ لیبر کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ لڑکیاں موسمیاتی آفات کے دوران زیادہ مشکلات کا شکار ہوتی ہیں۔ انہیں اسکول چھوڑنے اور صنفی بنیاد پر تشدد جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عالمی تعلیمی نظام پہلے ہی لاکھوں بچوں کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر تھا۔ تربیت یافتہ اساتذہ کی کمی، کمزور انفراسٹرکچر، اور تعلیمی معیار میں کمی جیسے مسائل پہلے سے موجود تھے۔ موسمیاتی تبدیلیوں نے ان مسائل کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

2024 میں متاثرہ طلبہ کی 74 فیصد تعداد کم آمدنی اور درمیانی آمدنی والے ممالک سے تعلق رکھتی تھی، لیکن کوئی بھی خطہ مکمل طور پر محفوظ نہیں تھا۔

ستمبر 2024 میں اٹلی کو موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے 9 لاکھ طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی۔ اسی طرح اکتوبر میں اسپین میں 13 ہزار بچوں کی کلاسز معطل ہو گئیں۔

رپورٹ کے مطابق، موسمیاتی اثرات سے اسکولوں اور طلبہ کو بچانے کے لیے موجودہ سہولیات ناکافی ہیں۔ تعلیمی شعبے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سرمایہ کاری نہایت کم ہے، اور اس حوالے سے عالمی ڈیٹا بھی محدود ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین