بھارت؛ یکساں عائلی قوانین کے نفاذ سے ایک سے زائد شادیوں اور حلالہ پر پابندی

ریاست اتراکھنڈ میں وراثت میں خواتین کو مساوی حقوق دینے کا اعلان

بھارت کی ریاست اتراکھنڈ نے شادی، طلاق، وراثت اور تعدد ازدواج سے متعلق مودی حکومت کے متنازع یکساں سول کوڈ (یونیفارم سول کوڈ) کو نافذ کرنے کا اعلان کر دیا، جو تمام مذاہب کے لیے یکساں قوانین کا نفاذ یقینی بنائے گا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، ریاستی وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے یکساں سول کوڈ کے اطلاق کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد تمام مذاہب کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔ اتراکھنڈ یکساں سول کوڈ نافذ کرنے والی بھارت کی پہلی ریاست بن گئی ہے۔

قوانین کے اہم نکات

مردوں کے لیے 21 سال اور خواتین کے لیے 18 سال مقرر کی گئی ہے۔ ریاست میں ایک سے زائد شادیوں اور حلالہ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

تمام شادیوں کا اندراج 60 دن کے اندر کرنا لازمی ہوگا، چاہے وہ کسی بھی مذہب کے رسوم و رواج کے تحت ہو۔

بغیر شادی کیے ساتھ رہنے والے جوڑوں کے لیے بھی رجسٹریشن ضروری قرار دی گئی ہے، اور دونوں کو صرف ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کی اجازت ہوگی۔

نیا قانون مرد اور عورت دونوں کو طلاق دینے کا مساوی حق فراہم کرتا ہے۔

خواتین کو والدین کی جائیداد میں مردوں کے برابر حصہ دینے کا قانون نافذ کیا گیا ہے۔

اس قانون کو مسلم دشمنی پر مبنی قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ اس میں خاص طور پر مسلمانوں کے عائلی قوانین کو تبدیل کرنے کا مقصد ظاہر ہوتا ہے۔

یہ یکساں قوانین بھارت کے تمام مذاہب پر لاگو ہوں گے، لیکن ماہرین کے مطابق اس کے پیچھے مسلمانوں کی روایات اور عائلی نظام کو نشانہ بنانے کا پہلو واضح ہے۔

ریاست اتراکھنڈ کا یہ اقدام مستقبل میں بھارت بھر میں متنازع قوانین کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

آپ کی ہدایات کے مطابق، خبر کو سادہ الفاظ میں نئے انداز سے تحریر کیا گیا ہے، اور تمام معلومات کو شامل رکھا گیا ہے۔ مزید بہتری کے لیے بتائیں!

متعلقہ خبریں

مقبول ترین