ڈنمارک میں عام شخص نے 6 کروڑ 60 لاکھ سال پرانا فوسل دریافت کر لیا

یہ کسی قدیم جانور کی قے ہے، جو لاکھوں سال سے چاک کے اس ٹکڑے پر محفوظ چلی آ رہی ہے۔

ڈنمارک میں ایک عام شہری نے 6 کروڑ 60 لاکھ سال پرانا ایک حیرت انگیز فوسل دریافت کر لیا، جو اپنی نوعیت میں ایک منفرد دریافت قرار دی جا رہی ہے۔

یہ دریافت پیٹر بینیک نامی شخص نے کی، جو شوقیہ طور پر فوسلز تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتا تھا۔ وہ مشرقی ڈنمارک کے علاقے Stevns Klint میں کھوج میں مصروف تھا کہ اچانک چاک کے ایک ٹکڑے پر ایک عجیب و غریب نشان نظر آیا۔

جب اس نے غور سے دیکھا تو یہ چیز عام معلوم نہیں ہوئی، جس پر وہ اسے مزید تحقیق کے لیے قریبی Geomuseum Faxe لے گیا۔

میوزیم کے ماہرین نے چاک کے اس ٹکڑے کو صاف کرنے کے بعد نیدرلینڈز کے ایک ماہر سے اس کا تفصیلی تجزیہ کروایا۔

ماہرین کے مطابق، یہ کسی قدیم جانور کی قے ہے، جو لاکھوں سال سے چاک کے اس ٹکڑے پر محفوظ چلی آ رہی ہے۔

میوزیم کی طرف سے جاری بیان میں اس دریافت کو حیران کن اور نایاب قرار دیا گیا۔ ماہرین کے مطابق، اس جانور نے پھول کھائے تھے، لیکن وہ ہضم نہیں ہو سکے، جس کے باعث اس نے قے کر دی، اور وہ وقت کے ساتھ محفوظ ہو گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر کسی قسم کی مچھلی ہو سکتی ہے، اور یہ واقعہ 6 کروڑ 60 لاکھ سال پہلے پیش آیا ہوگا۔

ماہرین کے مطابق، یہ دریافت قدیم جانوروں کی غذائی عادات اور ماحول کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے۔

میوزیم کے مطابق، اس قسم کے نایاب فوسلز کی دریافت سائنسی تحقیق میں ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے

متعلقہ خبریں

مقبول ترین