رمضان شوگر ملز کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز کرپشن الزامات سے بری

یہ کیس 11 جولائی 2017 کو نیب لاہور کی جانب سے شروع کیا گیا تھا

لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے رمضان شوگر ملز کرپشن کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی بریت کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کیس میں سزا کا کوئی امکان نہیں ہے۔

اینٹی کرپشن عدالت کے جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے 3 فروری کو سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 6 فروری کو سنایا گیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں دونوں رہنماؤں کو رمضان شوگر ملز کے گندے نالے کی تعمیر سے متعلق الزامات سے بری کر دیا۔

یہ کیس 11 جولائی 2017 کو نیب لاہور کی جانب سے شروع کیا گیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے 2015 میں چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کے لیے نالہ تعمیر کروایا، جس سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ نیب نے شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا جبکہ حمزہ شہباز کو 11 جون 2019 کو حراست میں لیا گیا۔

احتساب عدالت لاہور نے 9 اپریل 2019 کو دونوں پر فرد جرم عائد کی، تاہم نئے شواہد کی روشنی میں 6 اگست 2020 کو دوبارہ فرد جرم عائد کی گئی۔ لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے 14 فروری 2019 کو شہباز شریف کی ضمانت منظور کی، جبکہ حمزہ شہباز کو 6 فروری 2020 کو ضمانت ملی۔ شہباز شریف نے 4 ماہ 9 دن اور حمزہ شہباز نے 7 ماہ 26 دن تحویل میں گزارے۔

نیب ترامیم کے بعد 11 ستمبر 2022 کو کیس نیب کو واپس بھیجا گیا، تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے 22 ستمبر 2023 کو نیب ترمیمی ایکٹ کالعدم قرار دیے جانے کے بعد کیس دوبارہ احتساب عدالت میں منتقل ہوا۔ 6 ستمبر 2024 کو سپریم کورٹ نے ترامیم کو بحال کیا، جس کے بعد 17 اکتوبر 2024 کو کیس اینٹی کرپشن عدالت کے سپرد کر دیا گیا۔

احتساب عدالت میں رمضان شوگر ملز ریفرنس پر 105 جبکہ اینٹی کرپشن عدالت میں 13 سماعتیں ہوئیں۔ تمام عدالتی کارروائی کے بعد اینٹی کرپشن عدالت نے قرار دیا کہ کیس میں مزید سماعت کی ضرورت نہیں، لہٰذا شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کیا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین