معدے کی تیزابیت سے پریشان افراد کے لیے گھر میں موجود عام چیزوں سے آسان اور مؤثر علاج ممکن ہے۔
تفصیلات کے مطابق، معدے میں تیزابیت ایک عام مسئلہ ہے جس کا سامنا بہت سے لوگوں کو ہوتا ہے۔اس مسئلے کی وجہ سے سینے میں جلن، بدہضمی، پیٹ کا پھولنا اور متلی جیسے مسائل پیش آتے ہیں۔یہ مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب معدے میں موجود تیزابی مادہ غذائی نالی کے ذریعے اوپر کی طرف آجاتا ہے۔
لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ہمارے گھروں میں ہی ایسی کئی چیزیں موجود ہوتی ہیں جن کے استعمال سے معدے کی تیزابیت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔یہ چیزیں روزمرہ استعمال کرنے سے تیزابیت سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
ادرک
ادرک میں سوزش کم کرنے والی خصوصیات ہوتی ہیں جو تیزابیت کی علامات کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
ادرک کا ایک چھوٹا ٹکڑا چبانے یا اسے چائے میں ڈال کر پینے سے تیزابیت قابو میں رہتی ہے۔
ایلو ویرا جوس
ایلو ویرا جوس پینے سے تیزابیت کی وجہ سے ہونے والی تکلیف اور سوزش کم ہوتی ہے۔
کھانا کھانے سے 20 منٹ پہلے تھوڑا سا ایلو ویرا جوس ایک کپ میں لے کر پی لیں۔
کیلے
کیلے کھانے سے بھی معدے کی تیزابیت کم ہوتی ہے۔
ایک کیلا کھانے سے فوری طور پر آرام مل سکتا ہے۔
سونف
سونف میں ایک خاص مرکب anethole پایا جاتا ہے جو معدے کو سکون دیتا ہے اور ورم کم کرتا ہے۔
کھانے کے بعد تھوڑی سی سونف چبائیں یا اسے چائے میں ڈال کر استعمال کریں۔
ناریل کا پانی
ناریل کا پانی قدرتی طور پر ٹھنڈک پہنچاتا ہے جس سے تیزابیت کم ہوتی ہے۔
روزانہ دو مرتبہ ایک گلاس ناریل کا پانی پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
زیرہ
زیرہ بھی معدے کو آرام دیتا ہے اور تیزابیت کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اسے کھانے یا چائے میں شامل کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سیب کا سرکہ
سیب کا سرکہ معدے کے تیزابی مادے کو متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
کھانا کھانے سے پہلے ایک چمچ سیب کا سرکہ ایک گلاس پانی میں ملا کر پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
بادام
بادام کیلشیم حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں جو معدے کی تیزابیت کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
رات بھر کچھ بادام پانی میں بھگو کر رکھیں اور صبح اٹھ کر کھالیں، اس سے آرام ملے گا۔
ہلدی
ہلدی بھی سوزش ختم کرنے والی خصوصیات رکھتی ہے جس کی وجہ سے یہ معدے کی تیزابیت کو کم کرتی ہے۔
تھوڑی سی ہلدی کھانے پر چھڑک کر یا ہلدی والی چائے بنا کر پینے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع معلومات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے ڈاکٹر سے بھی ضرور مشورہ کرے