کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 183 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد روکتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیاہے۔جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل بینچ نے حکومت سندھ کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیئے 138 ڈبل کیبنزگاڑیاںخریدنے کے فیصلے کیخلاف جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق اور دیگر کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں۔ ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے۔ 3ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے۔ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں سے خریدی جائیں گی۔
سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک میں انفلیشن کی شرح 28 فیصد سے زیادہ ہے۔ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات میسر نہیں۔ عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہئے۔
بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں۔ اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ 3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے۔