اسلام آباد :عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما سینیٹر ایمل ولی خان نے سینیٹ قائمہ کمیٹی نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے اجلاس میں کہا ہے کہ کئی علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈک کا گوشت فروخت ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں جتنا دودھ بیچا جاتا ہے، اس کی پیداوار واقعی اتنی نہیں ہے، کیونکہ فروخت ہونے والے دودھ کے مقابلے میں صرف 22 فیصد اصل پیداوار ہے، جبکہ پاکستان میں بیچا جانے والا 78 فیصد دودھ کیمیکل ہے۔
اجلاس کی صدارت سید مسرور احسن نے کی، جس میں یورپی یونین کو باسمتی چاول کی برآمدات میں درپیش بدانتظامیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ حکام نے کہا کہ 2024 تک یورپی یونین کو چاول کی 10 ہزار 300 کھیپیں بھیجی جائیں گی، مگر پاکستان کی چاول کی 107 کھیپوں پر یورپی یونین نے اعتراض اٹھایا ہے۔ ایف آئی اے نے چاول کی ایکسپورٹ میں بدانتظامی کے خلاف 17 ایف آئی آرز درج کی ہیں، جن میں سے 11 ملزمان گرفتار ہیں۔
بجلی کی قیمتیں 10 سے 12 روپے فی یونٹ کم ہونے کی توقعاسے بھی پڑھیں
ایمل ولی خان نے سوال اٹھایا کہ کھیپ کو اوکے کرنے کے بعد بھی فنگس کیوں لگ جاتی ہے؟ جبکہ سینیٹر دنیش کمار نے اس سے متعلق متوجہ کیا کہ قوم جو چاول کھا رہی ہے، اس کا جانچنے کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔
سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے یہ تسلیم کیا کہ پاکستان میں فوڈ سیفٹی کے لیے کوئی جامع پالیسی نہیں ہے۔ ایمل ولی خان نے تجویز دی کہ اگر ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے تو کمیٹی مل کر ایک مؤثر پالیسی کیوں نہ تیار کرے۔ اجلاس میں فوڈ سیفٹی سے متعلق پالیسی سازی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔
پاکستان کے کئی علاقوں میں حرام گوشت فروخت ہوتا ہے : سینیٹر ایمل ولی
ملک میں جتنا دودھ بیچا جاتا ہے، اس کی پیداوار واقعی اتنی نہیں ،سینیٹ قائمہ کمیٹی نیشنل فوڈ سیکیورٹی میں انکشاف