اکثر والدین دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اپنے تمام بچوں سے برابر محبت کرتے ہیں، مگر کیا یہ حقیقت ہے؟ سائنس اور تحقیق نے اس موضوع پر روشنی ڈالی ہے اور کچھ مختلف حقائق پیش کیے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، والدین کے رویے میں اپنے بچوں کے لیے برتری کا پہلو موجود ہوتا ہے، چاہے وہ شعوری ہو یا لاشعوری۔
تحقیق بتاتی ہے کہ چھوٹے بچوں کو عام طور پر والدین کی زیادہ محبت، توجہ، اور آزادی ملتی ہے۔ اس کے برعکس، بڑے بچوں پر ذمہ داریوں کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے، اور ان سے زیادہ توقعات رکھی جاتی ہیں، جس سے بعض اوقات انہیں ناانصافی کا احساس ہوسکتا ہے۔
والدین عموماً بیٹیوں کے لیے زیادہ نرم گوشہ رکھتے ہیں، کیونکہ وہ جذباتی طور پر والدین کے ساتھ زیادہ جڑی ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس، بیٹوں کے ساتھ محبت کا اظہار تو ہوتا ہے، مگر سختی اور نظم و ضبط کا عنصر زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو بچے زیادہ فرماں بردار اور خوش مزاج ہوتے ہیں، وہ والدین کے زیادہ قریب ہوجاتے ہیں۔ ان کے ساتھ تعلق رکھنا آسان ہوتا ہے، اس لیے والدین ان سے خاص محبت ظاہر کرتے ہیں۔ دوسری طرف، ضدی یا آزاد خیال بچے والدین کی کم توجہ محسوس کر سکتے ہیں۔
والدین کی طرفداری بچوں کی ذہنی صحت پر برا اثر ڈال سکتی ہے۔ ایسے بچے جو والدین کے رویے میں تفریق محسوس کرتے ہیں، وہ احساس کمتری کا شکار ہوسکتے ہیں۔ یہ چیز ان کی شخصیت اور مستقبل کی زندگی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔
ہر بچے کی الگ الگ شخصیت، ضروریات، اور دلچسپیاں ہوتی ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ ہر بچے کی انفرادی ضروریات کو سمجھیں اور ان کے ساتھ انصاف کریں۔ انہیں یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ تمام بچے ان کے لیے یکساں اہمیت رکھتے ہیں۔
اگر کوئی بچہ تفریق محسوس کرے تو اس کے جذبات کو سمجھیں اور اس سے بات کریں۔ محبت اور سختی میں اعتدال رکھیں تاکہ بچے والدین کے ساتھ جذباتی طور پر جڑے رہیں اور ایک متوازن خاندانی ماحول پیدا ہو۔ والدین کے چھوٹے چھوٹے رویے بچوں کی زندگیوں پر بڑا اثر ڈال سکتے ہیں، اس لیے ہر بچے کو برابر اہمیت دینے کی کوشش کریں۔