زکوٰۃ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم فریضہ ہے، جو نہ صرف دولت کو پاک کرتا ہے بلکہ معاشرتی انصاف اور ضرورت مندوں کی مدد کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ اگر آپ کے پاس سونا یا چاندی موجود ہے، تو ضروری ہے کہ آپ جانیں کہ زکوٰۃ کا اصول ان پر کیسے لاگو ہوتا ہے اور اسے ادا کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں شامل ایک اہم مالی فریضہ ہے، جو ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر لازم ہوتا ہے۔ اس کا مقصد دولت کی منصفانہ تقسیم اور ضرورت مندوں کی مدد کرنا ہے، تاکہ معاشرے میں خوشحالی اور ہم آہنگی پیدا ہو۔ زکوٰۃ کی ادائیگی سے مال میں برکت اور دل میں سخاوت آتی ہے، جبکہ یہ غریبوں کی مدد کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔
کیا زیورات پر زکوٰۃ واجب ہے؟
اسلامی احکام کے مطابق، اگر کسی کے پاس سونا یا چاندی نصاب کی مقدار سے زیادہ ہو، تو اس پر زکوٰۃ واجب ہے، خواہ وہ زیورات استعمال ہو رہے ہوں یا نہ ہوں۔ اگر کسی خاتون کے پاس تقریباً 10 سے 11 لاکھ روپے مالیت کے زیورات موجود ہیں، تو وہ سالانہ 2.5 فیصد زکوٰۃ ادا کرنے کی پابند ہوگی۔
زکوٰۃ ادا کرنے کا درست طریقہ
جب کسی عورت کے پاس زیورات آئیں، تو اسے اس دن کی قمری تاریخ یاد رکھنی چاہیے۔
جب اس تاریخ کو ایک سال مکمل ہو جائے، تو زیورات کی کل مالیت کا 2.5 فیصد زکوٰۃ دینا لازم ہوگا۔
اگر کوئی خاتون پہلے سے صاحبِ نصاب ہے اور رمضان میں زکوٰۃ ادا کرتی ہے، تو سات ماہ پہلے خریدے گئے زیورات کی زکوٰۃ بھی اسی سال دینا ہوگی۔
اگر زیورات خریدنے کے بعد وہ نصاب کے قابل ہوئی ہے، تو قمری سال مکمل ہونے کے بعد زکوٰۃ واجب ہوگی، چاہے رمضان المبارک 7 ماہ بعد آئے یا پہلے۔
زکوٰۃ کی ادائیگی کے اہم اصول
زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے نصاب، ملکیت کی مدت اور قمری سال کا حساب رکھنا ضروری ہے۔
اگر کسی کے پاس سونے یا چاندی کے زیورات نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہیں، تو ایک سال مکمل ہونے پر ڈھائی فیصد زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہے۔
چاہے زیورات استعمال ہو رہے ہوں یا نہ ہوں، زکوٰۃ دینا ضروری ہے۔
یہ تمام اصول زکوٰۃ کو آسان اور منظم بنانے کے لیے ہیں، تاکہ ہر مسلمان اپنے مالی فریضے کو سمجھ کر ادا کر سکے۔ اس عمل سے نہ صرف دولت میں برکت ہوتی ہے بلکہ مستحق افراد کی مدد بھی ممکن ہوتی ہے، جو ایک خوشحال معاشرے کی بنیاد رکھتی ہے۔