پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر آئی ایم ایف اطمینان کا اظہار کر چکا ہے، جس کے بعد یہ فیصلہ ہوا ہے کہ جون کے آخر تک کوئی منی بجٹ نہیں لایا جائے گا۔ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات آج مکمل ہو جائیں گے، اور پاکستان نے آئی ایم ایف کے بیشتر اہداف کامیابی سے حاصل کر لیے ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کی موجودہ معاشی کارکردگی سے مطمئن ہے، اور اسے اس بات پر راضی کر لیا گیا ہے کہ جون کے آخر تک کوئی منی بجٹ نہیں لایا جائے گا۔
آج مذاکرات کا آخری دن ہے، جس میں ٹیکنیکل سیشن کے بعد پالیسی سطح کے مذاکرات بھی مکمل ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کا وفد آج وزیر خزانہ سے ملاقات کرے گا، جبکہ ان کے اعزاز میں افطار ڈنر کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
مذاکرات کے اختتام پر آئی ایم ایف کا وفد اپنی جائزہ رپورٹ مرتب کرے گا، جس کی بنیاد پر ایگزیکٹیو بورڈ ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجرا کا فیصلہ کرے گا۔ اس دوران بجٹ اہداف اور موجودہ مالی سال کا مکمل جائزہ لیا جائے گا، جبکہ ٹیکس شارٹ فال اور نئے ٹیکس اہداف کے حصول پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔
آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ سولر پینلز اور الیکٹریکل گاڑیاں چونکہ زیادہ تر امیر طبقے کی ضرورت ہیں، اس لیے ان پر دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے الیکٹریکل گاڑیوں کے پرزہ جات پر بھی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر زور دیا ہے۔
اسی طرح، آئی ایم ایف نے معاشی نظم و ضبط پر سختی سے عمل درآمد کی شرط بھی عائد کی ہے، تاکہ مالیاتی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔