محبت سے خالی دل مردہ ہوتے ہیں: شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری

شیخ الاسلام شہر اعتکاف میں شب قدر عالمی روحانی اجتماع سے خطاب کریں گے

لاہور:تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے شہر اعتکاف میں تیسری علمی، روحانی و تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محبت سے خالی دل مردہ ہوتے ہیں، عشق الٰہی سے عاجزی اور تکبر سے نفرت و انتشار جنم لیتے ہیں اگر طبیعت میں علم کا غرور آجائے تو سمجھ لیں شیطان اپنے حملوں میں کامیاب ہو گیا۔شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری 27 رمضان المبارک کی شب شہر اعتکاف میں عظیم الشان روح پرور روحانی و وجدانی اجتماع سے خصوصی خطاب کریں گے، ایک شب کا نفلی اعتکاف کرنے والے مزید افراد کیلئے شہر اعتکاف میں اضافی انتظامات کر لیے گئے ہیں، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایمان کے سفر کی ابتدا محبت اور عاجزی و انکساری سے ہوتی ہے، محبت کی کیفیات سے انکار کرنے والے گویا سفر ایمان کی ابتدا سے محروم ہو گئے، احیا العلوم میں امام غزالی فرماتے ہیں اللہ کی محبت تمام مقامات کی آخری منزل ہے اور سفر ایمان کے درجوں کا آخری درجہ ہے، جس دل میں دنیا کی محبت جاہ و حشم کا طمع ہوگا اس دل میں اللہ کی محبت داخل نہیں ہوتی، دل میں محبت و شفقت کے جذبات جتنے کم ہونگے ایمان کا درجہ اتنا ہی کم تر ہوگا، محبت ایمان کی حیات ہے محبت کی کیفیات سے محروم شخص زندہ ہوتے ہوئے مردہ ہے، مالک حقیقی سے محبت دل کو سکون دیتی ہے دنیا کی محبتیں اضطراب اور جنون پیدا کرتی ہیں، حضور نبی اکرم صلی علیہ والہ وسلم سراپا محبت و شفقت ہیں، آپ کو رحمت اللعالمین کا مقام عطا ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس قدر شفیق اور مہربان تھے کہ جس کی بھی ایک بار چہرہ انور پر نگاہ پڑی وہ فریفتہ ہو گیا، دین کو محبت و شفقت اور جانثاری کی کیفیات سے جدا نہیں کیا جا سکتا، آج ہم علم کے دعوے دار ہو کر کھوکھلے اس لیے ہیں کہ ہمارے دل محبت سے خالی ہیں، ہماری زبانیں کلمات امن سے ناآشنا ہوچکی ہیں، ہم کسی کو معاف اور برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں،یہ علم والوں کا مزاج ہے اور نہ ہی اللہ کے بندوں کا طریق، انھوں نے کہا کہ اسلام فلسفے کا نام نہیں بلکہ محبت و شفقت، عفوودرگزر، صلہ رحمی کا نام ہے، لہذا مبلغین، علماء کرام، واعظین انسانیت سے پیار کرنا سیکھیں،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پاک سیرت کو اپنائیں، نفرت نہ کریں اور نہ ہی دوسروں پر علمی رعب جمائیں، مخلوق خدا کو اپنے سے دور کرنے کی بجائے قریب کریں یہ قربت علم کے رعب یا فلسفہ و منطق کی موشگافیاں جھاڑنے سے نہیں محبت کے بے لوث جذبہ کے اظہار سے قائم ہوگی،آخر ملکی سلامتی و خوشحالی کے لئے دعا کی گئی۔

 

 

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین