لاہور:پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا ہے کہ جہیز ممانعت بل کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ بل متفقہ طور پر منظور ہونا چاہیے۔ پاکستان کی 50فیصد سے زائد انتہائی غریب آبادی جہیز جیسی لعنت اور شادی کے نام پر غیر ضروری اخراجات کی متحمل نہیں ہے۔ جہیز کا لین دین اور اس ضمن میں مطالبات غیر اسلامی، غیر اخلاقی اور غیر انسانی ہیں۔ گھر بنانا، گھر چلانا، لڑکے کی ذمہ داری ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں جاہلانہ رسوم و رواج اور ظالمانہ نظام نے یہ ذمہ داری لڑکی کے والدین کے کندھوں پر ڈال رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہیز کی لعنت کے خاتمہ کے لئے زور دار میڈیا مہم چلنی چاہیے اور جہیز کا مطالبہ کرنے والے لالچی خاندانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خاندان جو مالی طور پر آسودہ ہیں اور اپنے سوشل سٹیٹس کے لئے جہیز دیتے بھی ہیں اور اس کی نمائش بھی کرتے ہیں، ایسے خاندان بھی اپنی سماجی، انسانی ذمہ داری کا لحاظ کریں اور اپنی سوچ کو بدلیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے پرامن اور پاکیزہ سوسائٹی کی تشکیل کے لئے نکاح کو لازمی اورآسان بنایا مگر لالچی عناصر نے نکاح کو مشکل سے مشکل تر کر دیا ہے۔ ایسے عناصر کے خلاف ریاست کو پوری طاقت کے ساتھ نمٹنا چاہیے۔
قومی اسمبلی جہیز ممانعت بل کی متفقہ منظوری دے: عوامی تحریک
جہیز کی لعنت کے باعث متوسط اور غریب خاندان شدید مشکلات میں ہیں