یونان کشتی حادثہ، لاپتہ درجنوں پاکستانیوں کے زندہ بچنے کی امیدیں ختم: پاکستانی سفیر عامر آفتاب

کشتی حادثے میں 4 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوگئی، کشتی میں 80 سے زائد پاکستانی سوار تھے

یونان کشتی حادثہ، لاپتہ درجنوں پاکستانیوں کے زندہ بچنے کی امیدیں ختم: پاکستانی سفیر عامر آفتاب

ایتھنز: یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی نے کہا ہے کہ یونان کشتی حادثے میں ڈوبنے والے درجنوں پاکستانی تاحال لاپتہ ہیں جن کے بچنے کی امیدیں ختم ہوگئی ہیں۔

یونان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی کا کہنا تھا کہ کشتی حادثے میں 4 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوگئی، کشتی میں 80 سے زائد پاکستانی سوار تھے، نامعلوم جگہ پر ہزاروں فٹ گہرے سمندر میں ڈوب گئے، جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے، تاہم لاپتہ افراد کے بچنے کی امیدیں کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیبیا سے غیرقانونی طریقے سے جانے والی 5 کشتیوں پر پاکستانی سوار تھے۔
عامر آفتاب قریشی کا کہنا تھا کہ کشتی میں پہلے شگاف پڑا اور پھر ڈوب گئی، نعشیں حکومتی اخراجات پر پاکستان روانہ کی جائیں گی۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق یونان میں کشتی الٹنے کے واقعے میں یونانی حکام کے مطابق 4 پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں، ہمارا مشن یونانی حکام سے رابطے میں ہے، مشنز زندہ بچنے والوں کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں، ہمارا مشن میتوں کو واپس لانے کیلئے بھی اقدامات کر رہا ہے۔

دوسری جانب کشتی حادثے میں زندہ بچنے والے 46 پاکستانیوں کو یونان کے مالا کاسا کیمپ میں منتقل کر دیا گیا ہے، زندہ بچنے والے پاکستانیوں نے اسائلم کی درخواستیں دائر کر دی ہیں۔

علاوہ ازیں یونان کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں اور عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا، کشتی چھوٹی تھی جس میں زبردستی سوار کرایا گیا، ایک کشتی میں 84 افراد سوار تھے، تقریباً 40 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بحری جہاز کے ساتھ ٹکرانے کے بعد کشتی الٹ گئی، کشتی میں انجن بھی ناقص کوالٹی کے تھے، موبائل فون سمیت سب کچھ سمندر میں بہہ گیا، گھر والوں سے رابطہ نہیں ہو رہا۔
کشی حادثے میں بچ جانے والوں نے ہدایت کی ہے کہ اس طریقے سے کوئی آنے کی کوشش نہ کرے۔

واضح رہے کہ یونان جغرافیائی طور پر یورپ کے جنوب مشرقی کنارے پر واقع ہے، جس کے باعث یہ غیرقانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے والے تارکین وطن کے لیے ایک اہم راستہ سمجھا جاتا ہے۔ خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے افراد یورپ جانے کے لیے یونان کو ایک "گیٹ وے” کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

یونان کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے جانے والے ممالک
اٹلی
یونان کے راستے غیر قانونی طریقے سے اٹلی جانے والے افراد عام طور پر کشتیوں کے ذریعے ایڈریاٹک سمندر عبور کرتے ہیں۔ یہ راستہ خاصا خطرناک ہے کیونکہ یہ گہرے پانیوں سے گزرتا ہے اور اکثر حادثات کا باعث بنتا ہے۔
جرمنی
جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے اور تارکین وطن کے لیے ایک پرکشش ملک سمجھا جاتا ہے۔ یونان سے زمینی یا دیگر غیر قانونی راستوں کے ذریعے لوگ مقدونیہ، سربیا، اور ہنگری کے راستے جرمنی پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فرانس
یونان سے اٹلی پہنچنے کے بعد زیادہ تر تارکین وطن کا اگلا ہدف فرانس ہوتا ہے۔ وہاں سے وہ بہتر معاشی مواقع اور پناہ گزینی کی درخواستوں کے لیے آگے بڑھتے ہیں۔
اسپین
یونان اور اسپین کے درمیان براہ راست کوئی زمینی راستہ نہیں ہے لیکن لوگ دیگر یورپی ممالک کے ذریعے یا بحری راستوں کے استعمال سے اسپین پہنچتے ہیں۔ اسپین بھی پناہ گزینوں اور مزدوروں کے لیے ایک اہم ہدف ہے۔
برطانیہ
یونان سے اٹلی، پھر فرانس اور وہاں سے برطانیہ جانے کا غیرقانونی سفر اکثر تارکین وطن کی ترجیح ہوتا ہے۔ یہ سفر انتہائی مشکل اور خطرناک ہے، کیونکہ یہ مختلف ممالک کی سرحدوں اور سمندر عبور کرکے کیا جاتا ہے۔
بیلجیم اور ہالینڈ
یورپ کے شمالی ممالک جیسے بیلجیم اور ہالینڈ بھی معاشی مواقع اور سہولتوں کی وجہ سے تارکین وطن کے لیے پرکشش ہیں۔ یونان کے راستے یہ ممالک پہنچنے کے لیے لوگ کئی یورپی ممالک کا سفر طے کرتے ہیں۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین