فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جائیداد کی خریداری پر عائد پابندیاں نرم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے ایف بی آر نے کہا کہ ایک کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد خریدنے پر پوچھ گچھ کی شرط ختم نہیں کی جا سکتی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر کے حکام نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو اپنی دولت کے ذرائع ظاہر کرنے کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظر ثانی کا قانون تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس دہندگان کو سونا، اسٹاک بانڈز، یا وراثتی جائیداد کی نظر ثانی شدہ قیمت کو اہلیت کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
آباد نے ذیلی کمیٹی میں تجویز پیش کی تھی کہ ڈھائی کروڑ روپے تک کی جائیداد کی خریداری اور 5 کروڑ روپے مالیت کے پہلے گھر کی خریداری پر پوچھ گچھ نہ کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے نئے قوانین سے سرمایہ کاری پاکستان سے باہر چلی جائے گی۔
ایف بی آر کے حکام نے جواب دیا کہ جائیداد کی خریداری کے وقت این ٹی این نمبر پر نئی پراپرٹی کی انٹری کر دی جائے گی۔ خریدار اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے اس انٹری کو قبول کرے گا۔
کمیٹی کے چیئرمین بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جائیداد کی خریداری کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ ٹیکس قوانین میں بیوی، بچوں اور زیر کفالت افراد کو شامل کیا جائے۔ نیز، کیش اور کیش مساوی کی اہلیت کو واضح کیا جائے اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظر ثانی کی اجازت دی جائے۔
ذیلی کمیٹی نے سفارش کی کہ چیئرمین ایف بی آر ٹیکس ترمیمی قوانین کا نظر ثانی شدہ مسودہ پیش کریں۔