اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ایف بی آر کی درخواست پر اصولی طور پر پراپرٹی خریدنے پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں کمی کی اجازت دے دی ہے۔ اپریل 2025 سے خریداروں کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس میں 2 فیصد کمی ہوگی، تاہم فروخت کنندگان کے لیے یہ ٹیکس بدستور برقرار رہے گا۔
آئی ایم ایف نے پراپرٹی خریداروں کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کم کرنے پر بھی اتفاق کر لیا ہے، لیکن فروخت کنندگان پر یہ ٹیکس لاگو رہے گا۔ اس کے علاوہ، ایف بی آر کی درخواست پر رواں مالی سال کے مارچ کے مہینے کا ٹیکس ہدف 60 ارب روپے کم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں ایک بڑی پیش رفت کے تحت حکومت نے آئی ایم ایف کو قائل کر لیا ہے کہ وہ خریدار کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں 2 فیصد کمی کرے۔
پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان جمعہ کی رات ہونے والی ورچوئل ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (MEFP) پر اتفاق رائے اور اسٹاف لیول معاہدے (SLA) کی راہ ہموار کرے گی، جس پر امکان ہے کہ اگلے ہفتے تک دستخط ہو جائیں گے۔
ایف بی آر نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ پراپرٹی کی خرید و فروخت پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس (236C اور 236K) میں کمی کی جائے، لیکن آئی ایم ایف نے صرف 236K کے تحت خریدار کے لیے ٹیکس میں 2 فیصد کمی کی منظوری دی ہے۔
آئی ایم ایف نے بجلی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کے مسئلے کو کم کرنے کے لیے حکومت کو 1257 ارب روپے بینکوں سے اکٹھا کرنے کی اجازت دے دی ہے، جو توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں اور اسٹاف لیول معاہدے پر اتفاق رائے کے لیے آخری کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان کے مطابق مذاکرات کی کامیابی میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں، اور جلد اچھی خبر متوقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد عالمی برادری نے 10 ارب ڈالر امداد دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب تک صرف ایک تہائی رقم ملی ہے۔ حکومت نے کلائمیٹ ریزیلینس فنڈ (CRF) کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کیا ہے، اور اس حوالے سے مثبت جواب ملا ہے، جس پر جلد مزید پیش رفت سامنے آئے گی۔